Maktaba Wahhabi

1244 - 644
سے محبت رکھتے ہیں اور اللہ کے احکام بجالاتے ہیں۔ اللہ نے ان سے جاہلیت کا غرور ونخوت اور باپ دادا پر فخر کا خاتمہ کردیا ہے۔ اب عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر ، گورے کو کالے پر ، کالے کو گورے پر کوئی برتری نہیں۔ برتری کا معیار صرف تقویٰ ہے۔ ورنہ سارے لوگ آدم کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے تھے۔ غرض اس دعوت کی بدولت عربی وحدت ، انسانی وحدت ، اور اجتماعی عدل وجود میں آگیا۔ نوعِ انسانی کو دنیاوی مسائل اور اخروی معاملات میں سعادت کی راہ مل گئی۔ بالفاظ دیگر زمانے کی رفتار بدل گئی ، روئے زمین متغیر ہوگیا۔ تاریخ کادھارا مڑ گیا، اور سوچنے کے انداز بدل گئے۔ اس دعوت سے پہلے دنیا پر جاہلیت کی کار فرمائی تھی۔ اس کا ضمیر متعفن تھا اور روح بدبو کررہی تھی۔ قدریں اور پیمانے مُختل تھے۔ ظلم اور غلامی کا دَور دورہ تھا۔ فَاجرانہ خوش حالی اور تباہ کن محرومی کی موج نے دنیا کو تہ وبالا کر رکھا تھا۔ اس پر کفر وگمراہی کے تاریک اور دبیز پردے پڑے ہوئے تھے۔ حالانکہ آسمانی مذاہب واَدْیان موجود تھے۔ مگر ان میں تحریف نے جگہ پالی تھی۔ اور ضُعف سرایت کر گیا تھا۔ اس کی گرفت ختم ہوچکی تھی اور وہ محض بے جان وبے روح قسم کے جامد رسم ورواج کا مجموعہ بن کر رہ گئے تھے۔ جب اس دعوت نے انسانی زندگی پر اپنا اثر دکھایا تو روح ِ انسان کو وہم و خرافات ، بندگی وغلامی ، فساد وتعفن اور گندگی وانار کی سے نجات دلائی۔ اور معاشرہ ٔ انسانی کو ظلم وطغیانی ، پراگندگی وبر بادی ، طبقاتی امتیازات ، حکام کے استبداد اور کاہنوں کے رسوا کن تسلط سے چھٹکار ادلایا۔ اور دنیا کو عفّت ونظافت ، ایجادات وتعمیر ، آزادی وتجدّد ، معرفت ویقین ، وثوق وایمان ، عدالت وکرامت اور عمل کی بنیادوں پر زندگی کی بالید گی ، حیات کی ترقی ، اور حقدار کی حق رسائی کے لیے تعمیر کیا۔ [1] ان تبدیلیوں کی بدولت جزیرۃ العرب نے ایک ایسی بابرکت اٹھان کا مشاہدہ کیا۔ جس کی نظیر انسانی وجود کے کسی دور میں نہیں دیکھی گئی۔ اور اس جزیرے کی تاریخ اپنی عمر کے ان یگانہ ٔ روز گار ایام میں اس طرح جگمگائی کہ اس سے پہلے کبھی نہیں جگمگائی تھی۔ ٭٭٭
Flag Counter