Maktaba Wahhabi

789 - 644
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بد دعا کی اور اس کا ہاتھ شل ہوگیا۔ [1] بہر حال یہ عہد وپیمان طے پا گیا اور صحیفہ خانہ کعبہ کے اندر لٹکا دیا گیا۔ اس کے نتیجے میں ابولہب کے سوا بنی ہاشم اور بنی مطلب کے سارے افراد خواہ مسلمان رہے ہوں یا کافر سمٹ سمٹا کر شِعَبِ ابی طالب میں محبوس ہوگئے۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے ساتویں سال محرم کی چاند رات کا واقعہ ہے۔ تین سال شِعب ابی طالب میں: اس بائیکاٹ کے نتیجے میں حالات نہایت سنگین ہوگئے۔ غلّے اور سامان خوردونوش کی آمد بند ہوگئی۔ کیونکہ مکے میں جو غلہ یا فروختنی سامان آتا تھا اسے مشرکین لپک کر خرید لیتے تھے۔ اس لیے محصورین کی حالت نہایت پتلی ہوگئی، انہیں پتے اور چمڑے کھانے پڑے۔ فاقہ کشی کا حال یہ تھا بھوک سے بلکتے ہوئے بچوں اور عورتوں کی آوازیں گھاٹی کے باہر سنائی پڑتی تھیں۔ ان کے پاس بمشکل ہی کوئی چیز پہنچ پاتی تھی ، وہ بھی پس پردہ۔ وہ لوگ حرمت والے مہینوں کے علاوہ باقی ایام میں اشیائے ضرورت کی خرید کے لیے گھاٹی سے باہر نکلتے بھی نہ تھے اور پھر انہیں قافلوں کا سامان خرید سکتے تھے جو باہر سے مکہ آتے تھے لیکن ان کے سامان کے دام بھی مکے والے اس قدر بڑھا کر خریدنے کے لیے تیار ہوجاتے تھے کہ محصورین کے لیے کچھ خریدنا مشکل ہوجاتا تھا۔ حکیم بن حزام جو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا بھتیجا تھا کبھی کبھی اپنی پھوپھی کے لیے گیہوں بھجوادیتا تھا۔ ایک بار ابوجہل سے سابقہ پڑ گیا۔ وہ غلہ روکنے پر اڑ گیا لیکن ابو البختری نے مداخلت کی اور اسے اپنی پھوپھی کے پاس گیہوں بھجوانے دیا۔ ادھر ابو طالب کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں برابر خطرہ لگا رہتا تھا اس لیے جب لوگ اپنے اپنے بستروں پر جاتے تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہتے تم اپنے بستر پر سو رہو۔ مقصد یہ ہوتا کہ اگر کوئی شخص آپ کو قتل کرنے کی نیت رکھتا ہوتو دیکھ لے کہ آپ کہا ں سو رہے ہیں۔ پھر جب لوگ سو جاتے تو ابوطالب آپ کی جگہ بدل دیتے، یعنی اپنے بیٹوں ، بھائیوں یا بھتیجوں میں سے کسی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر پر سلا دیتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہتے کہ تم اس کے بستر پر چلے جاؤ۔
Flag Counter