Maktaba Wahhabi

843 - 644
وہ تمہارے یہاں جانے اور تمہارے ساتھ لاحق ہونے پر مصر ہیں۔ لہٰذا اگر تمہارا یہ خیال ہے کہ تم انہیں جس چیز کی طرف بلا رہے ہو اسے نبھالو گے اور انہیں ان کے مخالفین سے بچالو گے تب تو ٹھیک ہے۔ تم نے جو ذمے داری اٹھائی ہے اسے تم جانو لیکن اگر تمہارایہ اندازہ ہے کہ تم انہیں اپنے پاس لے جانے کے بعد ان کا ساتھ چھوڑ کر کنارہ کش ہوجاؤ گے تو پھر ابھی سے انہیں چھوڑ دو۔ کیونکہ وہ اپنی قوم اور اپنے شہر میں بہر حال عزت وحفاظت سے ہیں۔ حضرت کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عباس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ کی بات ہم نے سن لی۔ اب اے اللہ کے رسول ! آپ گفتگو فرمائیے اور اپنے لیے اور اپنے رب کے لیے جو عہد وپیمان پسند کریں۔ [1] اس جواب سے پتہ چلتا ہے کہ اس عظیم ذمے داری کو اٹھا نے اور اس پر خطر نتائج کو جھیلنے کے سلسلے میں انصار کے عزمِ محکم ، شجاعت وایمان اور جوش واخلاص کا کیا حال تھا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گفتگو فرمائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے قرآن کی تلاوت کی، اللہ کی طرف دعوت دی اور اسلام کی ترغیب دی، اس کے بعد بیعت ہوئی۔ بیعت کی دفعات: بیعت کا واقعہ امام احمدؒ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے تفصیل کے ساتھ روایت کیا ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! ہم آپ سے کس بات پر بیعت کریں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس بات پر کہ : 1۔ چستی اور سستی ہر حال میں بات سنو گے اور مانو گے۔ 2۔ تنگی اور خوشحالی ہر حال میں مال خرچ کرو گے۔ 3۔ بھلائی کا حکم دو گے اور برائی سے روکو گے۔ 4۔ اللہ کی راہ میں اٹھ کھڑے ہوگے اور اللہ کے معاملے میں کسی ملامت گرکی ملامت کی پروا نہ کرو گے۔ 5۔ اور جب میں تمہارے پاس آجاؤں گا تو میری مدد کرو گے اور جس چیز سے اپنی جان اور اپنے بال بچوں کی حفاظت کرتے ہوا س سے میری بھی حفاظت کرو گے۔ اور تمہارے لیے جنت ہے۔ [2]
Flag Counter