Maktaba Wahhabi

896 - 644
مسلح کشاکش ہجرت کے بعد مسلمانوں کے خلاف قریش کی فتنہ خیز یاں اور عبد اللہ بن اُبی سے نا مہ وپیام پچھلے صفحات میں بتایا جاچکا ہے کہ کفارِ مکہ نے مسلمانوں پر کیسے کیسے ظلم وستم کے پہاڑ توڑے تھے اور جب مسلمانوں نے ہجرت شروع کی تو ان کے خلاف کیسی کیسی کارروائیاں کی تھیں جن کی بنا پر وہ مستحق ہوچکے تھے کہ ان کے اموال ضبط کر لیے جائیں اور ان پر بزن بول دیا جائے۔ مگر اب بھی ان کی حماقت کا سلسلہ بند نہ ہوا اور وہ اپنی ستم رانیوں سے باز نہ آئے بلکہ یہ دیکھ کر ان کا جوشِ غضب اور بھڑک اُٹھا کہ مسلمان ان کی گرفت سے چھوٹ نکلے ہیں اور انہیں مدینے میں ایک پُر امن جائے قرار مل گئی ہے۔ چنانچہ انہوں نے عبد اللہ بن اُبی کو…جو ابھی تک کھلم کھلا مشرک تھا…اس کی حیثیت کی بنا پر ایک دھمکی آمیز خط لکھا کہ وہ انصار کا سردار ہے۔ کیونکہ انصار اس کی سربراہی پر متفق ہوچکے تھے اور اگر اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری نہ ہوئی ہوتی تو اس کو بادشاہ بھی بنا لیے ہوتے …مشرکین نے اس خط میں عبد اللہ بن اُبیّ اور اس کے مشرک رفقاء کو مخاطب کرتے ہوئے دوٹوک لفظوں میں لکھا : ’’آپ لوگوں نے ہمارے آدمی کو پناہ دے رکھی ہے ، اس لیے ہم اللہ کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ یاتو آپ لوگ اس سے لڑائی کیجیے یا اسے نکال دیجیے یا پھر ہم اپنی پوری جمعیت کے ساتھ آپ لوگوں پر یورش کرکے آپ کے سارے مردانِ جنگی کو قتل کردیں گے اور آپ کی عورتوں کی حرمت پامال کرڈالیں گے۔‘‘ [1] اس خط کے پہنچتے ہی عبد اللہ بن اُبیّ مکے کے اپنے ان مشرک بھائیوں کے حکم کی تعمیل کے لیے اٹھ پڑا۔ اس لیے کہ وہ پہلے ہی سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف رنج اور کینہ لیے بیٹھا تھا کیونکہ اس کے ذہن میں یہ بات بیٹھی ہوئی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے اس سے بادشاہت چھینی ہے ، چنانچہ
Flag Counter