Maktaba Wahhabi

1263 - 644
’’اما بعد ! تم میں سے جو شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پوجا کرتا تھا تو (وہ جان لے ) کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی موت واقع ہوچکی ہے۔ اور تم میں سے جو شخص اللہ کی عبادت کرتا تھا تو يقيناً اللہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے۔ کبھی نہیں مرے گا، اللہ کا ارشاد ہے۔ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)نہیں ہیں مگر رسول ہی۔ ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گذر چکے ہیں تو کیا اگر وہ (محمد صلی اللہ علیہ وسلم)مرجائیں یا ان کی موت واقع ہو جائے یا وہ قتل کر دیے جائیں تو تم لوگ اپنی ایڑ کے بل پلٹ جاؤ گے ؟ اور جو شخص اپنی ایڑ کے بل پلٹ جائے تو (یاد رکھے کہ ) وہ اللہ کو کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ اور عنقریب اللہ شکر کرنے والوں کو جزادے گا۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو جواب تک فرطِ غم سے حیران وششدر تھے انہیں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا یہ خطا ب سن کر یقین آگیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واقعی رحلت فرماچکے ہیں۔ چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ واللہ ! ایسا لگتا تھا گویا لوگوں نے جانا ہی نہ تھا کہ اللہ نے یہ آیت نازل کی ہے۔ یہاں تک کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اس کی تلاوت کی تو سارے لوگوں نے ان سے یہ آیت اخذ کی۔ اور اب جس کسی انسان کو میں سنتا تو وہ اسی کو تلاوت کررہا ہوتا۔ حضرت سعید رضی اللہ عنہ بن مسیب کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : واللہ ! میں نے جوں ہی ابو بکر رضی اللہ عنہ کو یہ آیت تلاوت کرتے ہوئے سنا خاک آلود ہوکر رہ گیا۔ (یا میری پیٹھ ٹوٹ کر رہ گئی ) حتیٰ کہ میرے پاؤں مجھے اٹھا ہی نہیں رہے تھے اور حتیٰ کہ ابو بکر کو اس آیت کی تلاوت کرتے سن کر میں زمین کی طرف لڑھک گیا۔ کیونکہ میں جان گیا کہ واقعی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موت واقع ہوچکی ہے۔[1] تجہیز وتکفین اور تدفین : ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تجہیز وتکفین سے پہلے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانشینی کے معاملے میں اختلاف پڑ گیا۔ سقیفہ بنی ساعدہ میں مہاجرین وانصار کے درمیان بحث ومناقشہ ہوا، حجت و گفتگو ہوئی۔ سوال وجواب ہوا۔ اور بالآخر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی خلافت پر اتفاق ہوگیا۔ اس کا م میں دوشنبہ کا باقی ماندہ دن گذر گیا۔ اور رات آگئی۔ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تجہیز وتکفین کے بجائے اس دوسرے کام میں مشغول رہے۔ پھر رات گذر گئی۔ اور منگل کی صبح ہوئی۔ اس وقت تک آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسد مبارک ایک دھار دار یمنی چادر سے ڈھکا بستر ہی پر رہا۔ گھر کے لوگوں نے باہر سے دروازہ بند کردیا تھا۔
Flag Counter