Maktaba Wahhabi

904 - 644
کا معاہدہ کیا۔ ایام سفر میں مدینہ کی سربراہی کاکام حضرت ابوسلمہ بن عبد الاسد مخزومی رضی اللہ عنہ نے انجام دیا۔ اس دفعہ بھی پر چم سفید تھا اور علمبردار حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ تھے۔ ۸۔ سریہ نخلہ: (رجب ۲ ھ جنوری ۶۲۴ ء ) اس مہم پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد اللہ بن جحش رضی اللہ عنہ کی سرکردگی میں بارہ مہاجرین کا ایک دستہ روانہ فرمایا۔ ہر دوآدمیوں کے لیے ایک اونٹ تھا جس پر باری باری دونوں سوار ہوتے تھے۔ دستے کے امیر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک تحریر لکھ کر دی تھی اور ہدایت فرمائی تھی کہ دودن سفر کر لینے کے بعد ہی اسے دیکھیں گے۔ چنانچہ دودن کے بعد حضرت عبد اللہ نے تحریر دیکھی تو اس میں درج تھا :’’جب تم میری یہ تحریر دیکھو تو آگے بڑھتے جاؤیہاں تک کہ مکہ اور طائف کے درمیان نخلہ میں اُترو اور وہاں قریش کے ایک قافلے کی گھات میں لگ جاؤ اور ہمارے لیے اس کی خبروں کا پتا لگا ؤ۔‘‘ انہوں نے سمع وطاعت کہا اور اپنے رفقاء کوا س کی اطلاع دیتے ہوئے فرمایا کہ میں کسی پر جبر نہیں کرتا ، جسے شہادت محبوب ہووہ اٹھ کھڑا ہو اور جسے موت ناگوار ہو وہ واپس چلاجائے۔ باقی رہا میں ! تو ،میں بہر حال آگے جاؤں گا۔ اس پر سارے ہی رُفقاء اٹھ کھڑے ہوئے اور منزل مقصود کے لیے چل پڑے۔ البتہ راستے میں سعد بن ابی وقاص اور عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہما کا اونٹ غائب ہوگیا جس پر یہ دونوں بزرگ باری باری سفر کررہے تھے، اس لیے یہ دونوں پیچھے رہ گئے۔ حضرت عبد اللہ بن جحش رضی اللہ عنہ نے طویل مسافت طے کر کے نخلہ میں نزول فرمایا۔ وہاں سے قریش کا ایک قافلہ گزرا جو کشمش ، چمڑے اور سامانِ تجارت لیے ہوئے تھا۔ قافلے میں عبد اللہ بن مغیرہ کے دوبیٹے عثمان اور نوفل اور عمرو بن حضرمی اور حکیم بن کیسان مولیٰ مغیرہ تھے۔ مسلمانوں نے باہم مشورہ کیا کہ آخر کیا کریں۔ آج حرام مہینے رجب کا آخری دن ہے اگر ہم لڑائی کرتے ہیں تو اس حرام مہینے کی بے حرمتی ہوتی ہے اور رات بھر رک جاتے ہیں تو یہ لوگ حدودِ حرم میں داخل ہو جائیں گے۔ اس بعد سب ہی کی یہی رائے ہوئی کہ حملہ کردینا چاہیے چنانچہ ایک شخص نے عمرو بن حضرمی کو تیر مارا اور اس کا کام تمام کردیا۔ باقی لوگوں نے عثمان اور حکیم کو گرفتار کرلیا ، البتہ نوفل بھاگ نکلا۔ اس کے بعد یہ لوگ دونوں قیدیوں اور سامانِ قافلہ کو لیے ہوئے مدینہ پہنچے۔ انہوں نے مالِ
Flag Counter