Maktaba Wahhabi

1212 - 644
صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے۔ الخ[1] اس سے اس صورت حال کی سنگینی کا اندازہ لگایا جاسکتاہے جو اس وقت رومیوں کی جانب سے مسلمانوں کو درپیش تھی۔ اس میں مزید اضافہ منافقین کی ان ریشہ دوانیوں سے ہوا جو انہوں نے رومیوں کی تیاری کی خبر یں مدینہ پہنچنے کے بعد شروع کیں۔ چنانچہ اس کے باوجود کہ یہ منافقین دیکھ چکے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر میدان میں کامیاب ہیں اور روئے زمین کی کسی طاقت سے نہیں ڈرتے بلکہ جو رکاوٹیں آپ کی راہ میں حائل ہوتی ہیں ، وہ پاش پاش ہوجاتی ہیں۔ اس کے باوجود منافقین نے یہ امید باندھ لی کہ مسلمانوں کے خلاف انہوں نے اپنے سینوں میں جو دیرینہ آرزو چھپا رکھی ہے ، اور جس گردشِ دوراں کا وہ عرصہ سے انتظار کررہے ہیں ، اب اس کی تکمیل کا وقت قریب آگیا ہے۔ اپنے اسی تصور کی بناء پر انہوں نے ایک مسجد کی شکل میں (جو مسجد ضرار کے نام سے مشہور ہوئی ) دسیسہ کاری اور سازش کا ایک بھٹ تیار کیا ، جس کی بنیاد اہلِ ایمان کے درمیان تفرقہ اندازی اور اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر اور ان سے لڑنے والوں کے لیے گھات کی جگہ فراہم کرنے کے ناپاک مقصد پر رکھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گزارش کی کہ آپ اس میں نماز پڑھ دیں۔ اس سے منافقین کا مقصد یہ تھا کہ وہ اہلِ ایمان کو فریب میں رکھیں اور انہیں پتہ نہ لگنے دیں کہ اس مسجد میں ان کے خلاف سازش اور دسیسہ کاری کی کارروائیاں انجام دی جارہی ہیں۔ اور مسلمان اس مسجد میں آنے جانے والوں پر نظر نہ رکھیں۔ اس طرح یہ مسجد ، منافقین اور ان کے بیرونی دوستوں کے لیے پُر امن گھونسلے اور بھٹ کاکام دے۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ’’مسجد‘‘میں نماز کی ادائیگی کو جنگ سے واپسی تک کے لیے مؤخر کردیا۔ کیونکہ آپ تیار ی میں مشغول تھے۔ اس طرح منافقین اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوسکے اور اللہ نے ان کا پردہ واپسی سے پہلے ہی چاک کردیا۔ چنانچہ آپ نے غزوے سے واپس آکر اس مسجد میں نماز پڑھنے کے بجائے اسے منہدم کرادیا۔ روم و غسان کی تیاریوں کی خاص خبریں: ان حالات اور خبروں کا مسلمان سامناکر ہی رہے تھے کہ انہیں اچانک ملک شام سے تیل لے کر آنے والے نبطیوں [2]سے معلوم ہوا کہ ہرقل نے چالیس ہزار سپاہیوں کا ایک لشکر جرار تیار کیا ہے اور روم کے ایک عظیم کمانڈر کو اس کی کمان سونپی ہے۔ اپنے جھنڈے تلے عیسائی لخم وجذام وغیرہ کو بھی
Flag Counter