Maktaba Wahhabi

998 - 644
اور لوگ دیکھتے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ پھر اللہ نے مشرکین کو پلٹادیا۔[1] اکلیل میں حاکم کی روایت ہے ا نہیں اُحد کے روز انتالیس تا پینتیس زخم آئے۔ اور ان کی بچلی اور شہادت کی انگلیاں شل ہوگئیں۔[2] امام بخاری نے قیس بن ابی حازم سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا : میں نے حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کا ہاتھ دیکھا کہ وہ شل تھا۔ اس سے اُحد کے دن انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بچایا تھا۔[3] ترمذی کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں اس روز فرمایا: جو شخص کسی شہید کو روئے زمین پر چلتا ہوا دیکھنا چاہے وہ طلحہ رضی اللہ عنہ بن عبید اللہ کو دیکھ لے۔[4] اور ابوداؤد طیالسی نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ جب جنگ ِاحد کا تذکرہ فرماتے تو کہتے کہ یہ جنگ کل کی کل طلحہ رضی اللہ عنہ کے لیے تھی۔ [5] (یعنی اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تحفظ کا اصل کا رنامہ انہیں نے انجام دیا تھا) حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ان کے بارے میں یہ بھی کہا : یا طلحۃ بن عبید اللّٰه قد وجبت لک الجنان وبوأت المہا العینا [6] ’’اے طلحہ بن عبید اللہ تمہارے لیے جنتیں واجب ہوگئیں۔ اور تم نے اپنے یہاں حورعین کا ٹھکا نا بنا لیا ۔‘‘ اسی نازک ترین لمحہ اور مشکل ترین وقت میں اللہ نے غیب سے اپنی مدد نازل فرمائی۔چنانچہ صحیحین میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اُحد کے روز دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دوآدمی تھے۔ سفید کپڑے پہنے ہوئے۔ یہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے انتہائی زوردار لڑائی لڑرہے تھے۔ میں نے اس پہلے اور اس کے بعد ان دونوں کو کبھی نہیں دیکھا۔ ایک اور روایت میں ہے کہ یہ دونوں حضرت جبریل وحضرت میکائیل تھے۔[7] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صحابہ کے اکٹھا ہونے کی ابتدا: یہ سارا حادثہ چند لمحات
Flag Counter