Maktaba Wahhabi

722 - 644
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی راست گوئی، امانت اور مکارم اخلاق کا علم ہوا تو انہوں نے ائک پیغام کے ذریعے پیشکش کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انکا مال لیکر تجارت کے لئے انکے غلام میسرہ کے ساتھ ملک شام تشریف لیجائیں۔ وہ دوسرے تاجروں کو جو دیتی ہیں اس سے بہتر اجرت آپ کو دینگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پیشکش قبول کر لی۔ انکا مال لیکر انکے غلام میسرہ کے ساتھ ملک شام تشریف لے گئے۔[1] حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ واپس تشریف لائے اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہما نے اپنے مال میں ایسی امانت وبرکت دیکھی جو اس سے پہلے کبھی نہ دیکھی تھی۔ ادھر انکے غلام میسرہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شیریں اخلاق، بلند پایہ کردار ،موزوں انداز فکر راست گوئی اور امانت دارانہ طور طریق کے متعلق اپنے مشاپدات بیان کئے تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کو اپنا گم گشتہ مطلوب دستیاب ہو گیا۔ اس سے پہلے بڑے بڑے سردار اور رئیس ان سے شادی کے خواہاں تھے لیکن انہوں نے کسی کا پیغام قبول نہ کیا تھا۔اب انہوں نے اپنے دل کی بات اپنی سہیلی نفیسہ بنت منبہ سے کی اور نفیسہ نے جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گفت و شنید کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم راضی ہو گئے اور اپنے چچاؤں سے اس معاملے میں بات کی۔ انہوں نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہما کے ششا سے بات کی اور شادی کا پیغام دیا۔ اس کے بعد شادی ہو گئی۔ نکاح میں بنی ہاسم اور رؤسائے مضر شریک ہوئے۔ یہ ملک شام سے واپسی کے دو ماہ بعد کی بات ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہر میں بیس اونٹ دیے۔ اس وقت حضرت خدیجہ کی عمر چالیس سال تھی اور وہ نسب و دولت اور سوجھ بوجھ میں اپنی قوم سب سے زیادہ معزز اور افضل خاتون تھیں۔ یہ پہلی خاتون تھیں جن سے صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی اور ان کی وفات تک کسی دوسری خآتون سے شادی نہیں کی۔ [2] ابراہیم کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بقیہ تمام اولاد انہی کے بطن سے تھی۔ سب سے پہلے قاسم پیدا ہوئے انہی کے نام پر آپکی کنیت ابوالقاسم پڑی۔ پھر زینب رضی اللہ عنہ، رقیہ رضی اللہ عنہ، ام کلثوم رضی اللہ عنہ، فاطمی رضی الہ عنہ اور عبداللہ پیدا ہوئے۔ عبداللہ کا لقب طیب اور طاہر تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب بچے
Flag Counter