Maktaba Wahhabi

1139 - 644
ملا تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوکر اس شرط پر صلح کرلی کہ قلعے میں جو فوج ہے اس کی جان بخشی کردی جائے گی۔ اور ان کے بال بچے انہیں کے پاس رہیں گے۔ (یعنی انہیں لونڈی اور غلام نہیں بنایا جائے گا ) بلکہ وہ اپنے بال بچوں کو لے کر خیبر کی سر زمین سے نکل جائیں گے۔ اور اپنے اموال ، باغات ، زمینیں ، سونے ، چاندی، گھوڑے ، زرہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے کردیں گے۔ صرف وہ کپڑا لے جائیں گے جو انسان کی پشت پر ہوگا۔ [1]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اوراگر تم لوگوں نے مجھ سے کچھ چھپایا تو پھر اللہ اور اس کے رسول برئ الذمہ ہوں گے۔ یہود نے یہ شرط منظور کرلی اور مصالحت ہوگئی۔[2] اس مصالحت کے بعد تینوں قلعے مسلمانوں کے حوالے کردیے گئے۔ اور اس طرح خیبر کی فتح مکمل ہوگئی۔ ابو الحقیق کے دونوں بیٹوں کی بد عہدی اور ان کا قتل : اس معاہدے کے علی الرغم ابو الحقیق کے دونوں بیٹوں نے بہت سا مال غائب کردیا۔ ایک کھال غائب کردی جس میں مال اور حیی بن اخطب کے زیورات تھے۔ اسے حیی بن اخطب مدینہ سے بنو نضیر کی جلاوطنی کے وقت اپنے ہمراہ لایا تھا۔ ابن اسحاق کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کنانہ بن ابی الحقیق لایا گیا۔ اس کے پاس بنو نضیر کاخزانہ تھا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا تو اس نے یہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا کہ اسے خزانے کی جگہ کے بارے میں کوئی علم ہے۔ اس کے بعد ایک یہودی نے آکر بتایا کہ میں کنانہ کو روزانہ اس ویرانے کا چکر لگاتے ہوئے دیکھتا تھا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنانہ سے فرمایا : یہ بتاؤ کہ اگر یہ خزانہ ہم نے تمہارے پاس سے برآمد کر لیا تو پھر تو ہم تمہیں قتل کردیں گے نا؟ اس نے کہا: جی ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ویرانہ کھودنے کا حکم دیا۔ اور ا س سے کچھ خزانہ برآمد ہوا۔ پھر باقی ماندہ خزانہ کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا تو اس نے پھر ادائیگی سے انکار کردیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے حوالے کردیا اور فرمایا: اسے سزادو، یہاں تک کہ اس کے پاس جو کچھ ہے وہ سب کا سب ہمیں حاصل ہوجائے۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے اس کے سینے پر چقماق کی ٹھوکر یں ماریں یہاں تک کہ اس کی جان پر بن آئی۔ پھر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کے حوالے کردیا۔ اور انہوں نے محمود بن مسلمہ کے بدلے اس کی گردن ماردی (محمود سایہ حاصل کر نے کے لیے قلعہ ناعم کی دیوار کے نیچے بیٹھے تھے کہ اس شخص نے ان پر چکی کا پاٹ گراکر انہیں قتل کردیا تھا )
Flag Counter