Maktaba Wahhabi

976 - 644
سکتا ہوں۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سامنے دونوں سے کشتی لڑوائی اور واقعتا سمرہ رضی اللہ عنہ نے رافع رضی اللہ عنہ کو پچھاڑ دیا، لہٰذ ا انہیں بھی اجازت مل گئی۔ احد اور مدینے کے درمیان شب گزاری: یہیں شام ہوچکی تھی۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہیں مغرب اور عشاء کی نماز پڑھی اور یہیں رات بھی گزارنے کا فیصلہ کیا۔ پہرے کے لیے پچاس صحابہ رضی اللہ عنہم منتخب فرمائے جو کیمپ کے گرد وپیش گشت لگاتے رہتے تھے۔ ان کے قائد محمد بن مسلمہ انصاری رضی اللہ عنہ تھے۔ یہ وہی بزرگ ہیں جنہوں نے کعب بن اشرف کوٹھکانے لگانے والی جماعت کی قیادت فرمائی تھی۔ ذکوان رضی اللہ عنہ بن عبد اللہ بن قیس خاص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہرہ دے رہے تھے۔ عبد اللہ بن اُبیّ اور اس کے ساتھیوں کی سر کشی: طلوع ِ فجر سے کچھ پہلے آپ پھر چل پڑے اور مقام ’’شوط‘‘ پہنچ کر فجر کی نماز پڑھی۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دشمن کے بالکل قریب تھے اور دونوں ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔ یہیں پہنچ کر عبد اللہ بن اُیّ منافق نے بغاوت کردی، اور کوئی ایک تہائی لشکر، یعنی تین سو افراد کو لے کر یہ کہتا ہوا واپس چلا گیا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ کیوں خواہ مخواہ اپنی جان دیں۔ اس نے اس بات پر بھی احتجاج کا مظاہرہ کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بات نہیں مانی اور دوسروں کی بات مان لی۔ يقيناً اس علیحدگی کا سبب وہ نہیں تھا جو اس منافق نے ظاہر کیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بات نہیں مانی ، کیونکہ اس صورت میں جیش ِ نبوی ؐ کے ساتھ یہاں تک اس کے آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔ اسے لشکر کی روانگی کے پہلے ہی قدم پرالگ ہوجاناچاہیے تھا۔ اس لیے حقیقت وہ نہیں جو اس نے ظاہر کی تھی بلکہ حقیقت یہ تھی کہ وہ اس نازک موڑ پر الگ ہوکر اسلامی لشکر میں ایسے وقت اضطراب اور کھلبلی مچانا چاہتا تھا جب دشمن اس کی ایک ایک نقل و حرکت دیکھ رہا ہو ، تاکہ ایک طرف تو عام فوجی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ چھوڑ دیں اور جو باقی رہ جائیں ان کے حوصلے ٹوٹ جائیں اور دوسری طرف اس منظر کو دیکھ کر دشمن کی ہمت بندھے اور اس کے حوصلے بلند ہوں۔ لہٰذا یہ کارروائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے مخلص ساتھیوں کے خاتمے کی ایک مؤثر تدبیر تھی جس کے بعداس منافق کو توقع تھی کہ اس کی اور اس کے رفقاء کی سرداری وسربراہی
Flag Counter