Maktaba Wahhabi

944 - 644
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر تقسیم فرمادیا اور ان کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت فرمائی۔ اس وصیت کا نتیجہ یہ تھا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خود کھجور کھاتے تھے لیکن قیدیوں کو روٹی پیش کرتے تھے۔ (واضح رہے کہ مدینے میں کھجور بے حیثیت چیز تھی اور روٹی خاصی گراں قیمت ) قیدیوں کا قضیہ: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ پہنچ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے قیدیوں کے بارے میں مشورہ کیا۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا :’’یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم)یہ لوگ چچیرے بھائی اور کنبے قبیلے کے لوگ ہیں۔ میری رائے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے فدیہ لے لیں۔ اس طرح جو کچھ ہم لیں گے وہ کفارکے خلاف ہماری قوت کا ذریعہ ہوگا اور یہ بھی متوقع ہے کہ اللہ انہیں ہدایت دے دے اور وہ ہمارے بازو بن جائیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ابن ِ خطاب! تمہاری کیا رائے ہے ؟ ‘‘انہوں نے کہا : ’’واللہ ! میری وہ رائے نہیں ہے جو ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ہے۔ میری رائے یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فلاں کو…جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قریبی تھا ۔ میرے حوالے کردیں اور میں اس کی گردن ماروں۔ عقیل بن ابی طالب کو علی رضی اللہ عنہ کے حوالے کریں اور وہ اس کی گردن ماریں اور فلاں کوجو حمزہ رضی اللہ عنہ کا بھائی ہے حمزہ رضی اللہ عنہ کے حوالے کریں اور وہ اس کی گردن ماردیں یہاں تک کہ اللہ کو معلوم ہوجائے کہ ہمارے دلوں میں مشرکین کے لیے نرم گوشہ نہیں ہے ، اور یہ حضرات مشرکین کے صنادِید وائمہ اور قائدین ہیں۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بات پسند فرمائی اور میری بات پسند نہیں فرمائی ، چنانچہ قیدیوں سے فدیہ لینا طے کرلیا۔ اس کے بعد جب اگلا دن آیا تو میں صبح ہی صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو ا۔ وہ دونوں رورہے تھے۔ میں نے کہا : ’’اے اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھی کیوں رو رہے ہیں ؟ اگر مجھے بھی رونے کی وجہ ملی تو روؤں گا اور اگر نہ مل سکی تو آپ حضرات کے رونے کی وجہ سے روؤں گا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’فدیہ قبول کرنے کی وجہ سے تمہارے اصحاب پر جو چیز پیش کی گئی ہے۔ اسی کی وجہ سے رو رہا ہوں۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قریبی درخت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : مجھ پر ان کا عذاب اس درخت سے بھی زیادہ قریب پیش کیا گیا۔[1]
Flag Counter