Maktaba Wahhabi

1204 - 644
کے قیدیوں کی تقسیم میں تاخیر کی تھی۔ اور اب میں نے انہیں اختیار دیا تو انہوں نے بال بچوں کے برابر کسی چیز کو نہیں سمجھا۔ لہٰذا جس کسی کے پاس کوئی قیدی ہو ، اور وہ بخوشی واپس کردے تو یہ بہت اچھی راہ ہے اور جو کوئی اپنے حق کو روکنا ہی چاہتا ہو تو وہ بھی ان کے قیدی تو انہیں واپس ہی کردے۔ البتہ آئندہ جو سب سے پہلا مالِ فے حاصل ہوگا اس سے ہم اس شخص کو ایک کے بدلے چھ دیں گے۔ لوگوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بخوشی دینے کو تیار ہیں۔ آپ نے فرمایا: ہم جان نہ سکے کہ آپ میں سے کون راضی ہے اور کون نہیں؟ لہٰذا آپ لوگ واپس جائیں ، اور آپ کے چودھری حضرات آپ کے معاملے کو ہمارے سامنے پیش کریں۔ اس کے بعد سارے لوگوں نے ان کے بال بچے واپس کردیے۔ صرف عُیینہ بن حصن رہ گیا جس کے حصے میں ایک بڑھیا آئی تھی۔ اس نے واپس کرنے سے انکار کردیا، لیکن آخر میں اس نے بھی واپس کردیا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سارے قیدیوں کو ایک ایک قبطی چادر عطا فرماکر واپس کردیا۔ عمرہ اور مدینہ کو واپسی : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مالِ غنیمت کی تقسیم سے فارغ ہوکر جِعّرانہ ہی سے عمرہ کا احرام باندھا اور عمرہ ادا کیا۔ اس کے بعد عَتَّاب بن اسید کو مکہ کا والی بنا کر مدینہ روانہ ہوگئے۔ مدینہ واپسی ۲۴/ ذیقعدہ ۸ ھ کو ہوئی۔ محمد غزالی کہتےہیں ، ان فاتحانہ اوقات میں جبکہ اللہ نےآپ کے سرپر فتح مبین کا تاج رکھا اور اس وقت میں جبکہ آپ اسی شہر عظیم میں آٹھ سال پہلے تشریف لائے تھے کتنا لمبا چوڑا فاصلہ ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہاں اس حالت میں آئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم امان کے طالب تھے ۔ اجنبی اور وحشت زدہ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو انس والفت کی تلاش تھی ۔ وہاں کے باشندوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوب قدر و منزلت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جگہ دی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی ، اور جو نور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نازل کیا گیا تھا اس کی پیروی کی ، اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر ساری دنیا کی عداوت ہیچ سمجھی۔اب وہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں کہ جس شہر نے ایک خوف زدہ مہاجر کی حیثیت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیا تھا آج آٹھ سال بعد وہی شہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس حیثیت سے استقبال کر رہا ہے کہ مکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زیرنگیں ہے اور اس نے اپنی کبریائی اور جاہلیت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروں تلے ڈال دیاہےاور آپ اس کی پچھلی خطا معاف کر کے اسے اسلام کے ذریعے سرفرازی بخش رہےہیں۔ ﴿ إِنَّهُ مَنْ يَتَّقِ وَيَصْبِرْ فَإِنَّ اللّٰهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ﴾(12: 90) ’’یقیناً جو شخص راستبازی اور صبر اختیار کرےتو بلاشبہ اللہ نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا ۔ ‘‘ [1] ٭٭٭
Flag Counter