Maktaba Wahhabi

1090 - 644
صلح حدیبیہ (ذی قعدہ ۶ھ ) عمرہ ٔ حدیبیہ کا سبب : جب جزیرہ ٔ نمائے عرب میں حالات بڑی حد تک مسلمانوں کے موافق ہوگئے تو اسلامی دعوت کی کامیابی اور فتح ِ اعظم کے آثار رفتہ رفتہ نمایاں ہونا شروع ہوئے۔ اور مسجدِ حرام میں جس کا دروازہ مشرکین نے مسلمانوں پر چھ بر س سے بند کررکھا تھا مسلمانوں کے لیے عبادت کا حق ِ تسلیم کیے جانے کی تمہیدات شروع ہوگئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ کے اندر یہ خواب دکھلایا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مسجد حرام میں داخل ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کی کنجی لی۔ اور صحابہ سمیت بیت اللہ کا طواف اور عمرہ کیا۔ پھر کچھ لوگوں نے سر کے بال منڈائے اور کچھ نے کٹوانے پر اکتفاکی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ا س خواب کی اطلاع دی تو انھیں بڑی مسرت ہوئی۔ اورانہوں نے یہ سمجھا کہ اس سال مکہ میں داخلہ نصیب ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو یہ بھی بتلایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ ادا فرمائیں گے۔ لہٰذا صحابہ کرام بھی سفر کے لیے تیار ہوگئے۔ مسلمانوں کی روانگی کا اعلان: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ اور گردوپیش کی آبادیوں میں اعلان فرمادیا کہ لو گ آپ کے ہمراہ روانہ ہوں ، لیکن بیشتر اعراب نے تاخیر کی۔ ادھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کپڑے دھوئے۔ مدینہ پر ابن اُم ِ مکتوم یا نمیلہ لیثی کو اپنا جانشین مقرر فرمایا۔ اور اپنی قصواء نامی اونٹنی پر سوار ہوکر یکم ذی قعد ہ ۶ ھ روز دوشنبہ کو روانہ ہوگئے۔ آپ کے ہمراہ اُم المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔ چودہ سو (اور کہا جاتا ہے کہ پندرہ سو ) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہمرکاب تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافرانہ ہتھیار یعنی میان کے اندر بند تلواروں کے سوااور کسی قسم کا ہتھیار نہیں لیاتھا۔ مکہ کی جانب مسلمانوں کی حرکت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رُخ مکہ کی جانب تھا۔ ذو الحلیفہ پہنچ کر آپ نے ہدی[1]کو قلادے پہنائے۔ کوہان چیر کر نشان بنایا۔ اور عمرہ کا احرام باندھا
Flag Counter