Maktaba Wahhabi

961 - 644
پھینک دیا تھا جو مسلمانوں کے ہاتھ لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کرکرۃ الکدر تک تعاقب کر کے واپسی کی راہ لی۔مسلمان ستو وغیرہ لاد پھا ند کر واپس ہوئے اور اس مہم کا نام غزوہ ٔسویق رکھ دیا۔ (سویق عربی زبان میں ستو کو کہتے ہیں۔) یہ غزوہ ، جنگ بدر کے صرف دوماہ بعد ذی الحجہ ۲ ھ میں پیش آیا۔ اس غزوے کے دوران مدینے کا انتظام ابو لبابہ بن عبد المنذر رضی اللہ عنہ کو سونپا گیا تھا۔[1] ۵۔ غزوہ ذی امر: معرکہ ٔ بدر واحد کے درمیانی عرصے میں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زیر قیادت یہ سب سے بڑی فوجی مہم تھی جو محرم ۳ ھ میں پیش آئی۔ اس کا سبب یہ تھا کہ مدینے کے ذرائع اطلاعات نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اطلاع فراہم کی کہ بنو ثعلبہ اور محارب کی بہت بڑی جمعیت مدینے پر چھا پہ مارنے کے لیے اکٹھی ہورہی ہے۔ یہ اطلاع ملتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو تیاری کا حکم دیا اور سوار وپیادہ پر مشتمل ساڑھے چار سو کی نفری لے کر روانہ ہوئے اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو مدینے میں اپنا جانشین مقرر فرمایا۔ راستے میں صحابہ رضی اللہ عنہ نے بنو ثعلبہ کے جبار نامی ایک شخص کو گرفتار کرکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسلام کی دعوت دی تو اس نے اسلام قبول کرلیا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی رفاقت میں دے دیا اور ا س نے راہ شناس کی حیثیت سے مسلمانوں کو دشمن کی سرزمین تک راستہ بتایا۔ ادھر دشمن کو جیش مدینہ کی آمد کی خبر ہوئی تو وہ گردوپیش کی پہاڑیوں میں بکھر گئے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش قدمی جاری رکھی اور لشکر کے ہمراہ اس مقام تک تشریف لے گئے جسے دشمن نے اپنی جمعیت کی فراہمی کے لیے منتخب کیا تھا۔ یہ درحقیقت ایک چشمہ تھا جو ’’ذی امر ‘‘کے نام سے معروف تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں بدوؤں پر رعب ودبدبہ قائم کرنے اور انہیں مسلمانوں کی طاقت کا احساس دلانے کے لیے صفر (۳ ھ) کا پور ا یا تقریباً پورا مہینہ گزار دیا اور اس کے بعد مدینہ تشریف لائے۔[2]
Flag Counter