Maktaba Wahhabi

771 - 644
مٹی میں دفن کردیا جاؤں۔ تم اپنی بات کھلّم کھلاّ کہو۔ تم پر کوئی قدغن نہیں،تم خوش ہوجاؤ اور تمہاری آنکھیں ٹھنڈی پڑ جائیں۔ قریش ایک بار پھر ابو طالب کے سامنے: پچھلی دھمکی کے باوجود جب قریش نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا کام کیے جا رہے ہیں تو ان کی سمجھ میں آگیا کہ ابو طالب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ نہیں سکتے،بلکہ اس بارے میں قریش سے جدا ہونے اور ان کی عداوت مول لینے کو تیار ہیں۔ چنانچہ وہ لوگ ولید بن مغیرہ کے لڑکے عُمارہ کو ہمراہ لے کر ابو طالب کے پاس پہنچے اور ان سے یوں عرض کیا: اے ابو طالب! یہ قریش کا سب سے بانکا اور خوبصورت نوجوان ہے۔آپ اسے لے لیں۔ اس کی دیت اور نصرت کے آپ حقدار ہونگے۔آپ اسے اپنا لڑکا بنا لیں۔یہ آپ کا ہوگا،اور آپ اپنے اس بھتیجے کو ہمارے حوالے کر دیں جس نے آپ کے آباؤ اجداد کے دین کی مخالفت کی ہے،آپ کی قوم کا شیرازہ منتشر کر رکھا ہے اور ان کی عقلوں کو حماقت سے دوچار بتایا ہے۔ ہم اسے قتل کرینگے،بس یہ ایک آدمی کے بدلے ایک آدمی کا حساب ہے۔ ابو طالب نے کہا: خدا کی قسم! کتنا برا سودا ہے جو تم لوگ مجھ سے کر رہے ہو،تم اپنا بیتا مجھے دیتے ہو کہ میں اسے کھلاؤں پہناؤں، پالوں پوسوں اور میرا بیٹا مجھ سے طلب کرتے ہو کہ اسے قتل کردو۔ خدا کی قسم ! یہ نہیں ہو سکتا۔ اس پر نوفل بن عبدمناف کا پوتا مطعم بن عدی بولا: خدا کی قسم! اے ابو طالب! تم سے تمہاری قوم نے انصاف کی بات کہی ہے، اور جو صورت تمہیں ناگوار ہے اس سے بچنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم ان کی کسی بات کو قبول نہیں کرنا چاہتے۔ جواب میں ابو طالب نے کہا: بخدا: تم لوگوں نے مجھ سے انصاف کی بات نہیں کی ہے بلکہ تم بھی میرا ساتھ چھوڑ کر میرے مخالف لوگوں کی مدد پر تلے بیٹھے ہو تو ٹھیک ہے جو چاہوکرو۔[1] سیرت کے مآخذ میں پچھلی دونوں گفتگو کے زمانے کی تعیین نہیں ملتی لیکن قرائین و شواہد
Flag Counter