Maktaba Wahhabi

982 - 644
جواب دیا اور کڑوی کسیلی سنائی۔ پھر وقت صفر قریب آگیا۔ اور دونوں فوجیں ایک دوسرے کے قریب آگئیں تو قریش نے اس مقصد کے لیے ایک اور کوشش کی۔ یعنی ان کا ایک خیانت کوش آلۂ کار ابو عامر فاسق مسلمانوں کے سامنے نمودار ہوا۔ اس شخص کا نام عبد عمرو بن صیفی تھا۔ اور اسے راہب کہا جاتا تھا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام فاسق رکھ دیا۔ یہ جاہلیت میں قبیلۂ اوس کا سردار تھا۔ لیکن جب اسلام کی آمد آمد ہوئی تو اسلام اس کے گلے کی پھانس بن گیا۔ اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کھل کر عداوت پراُتر آیا۔ چنانچہ وہ مدینہ سے نکل کر قریش کے پاس پہنچا۔ اور انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بھڑ کا بھڑکا کر آمادۂ جنگ کیا۔ اور یقین دلایا کہ میری قوم کے لوگ مجھے دیکھیں گے تومیری بات مان کر میرے ساتھ ہوجائیں گے۔ چنانچہ یہ پہلا شخص تھا جو میدان ِ اُحدمیں احابیش اور اہل ِ مکہ کے غلاموں کے ہمراہ مسلمانوں کے سامنے آیا۔ اور اپنی قوم کو پکار کر اپنا تعارف کراتے ہوئے کہا : قبیلہ اوس کے لوگو! میں ابو عامر ہوں۔ ان لوگوں نے کہا : اوفاسق ! اللہ تیر ی آنکھ کو خوشی نصیب نہ کرے۔ اس نے یہ جواب سنا تو کہا : اوہو ! میری قوم میرے بعد شر سے دوچار ہوگئی ہے۔ (پھر جب لڑائی شروع ہوئی تو اس شخص نے بڑی پُر زور جنگ کی اور مسلمانوں پر جم کر پتھر برسائے) اس طرح قریش کی جانب سے اہلِ ایمان کی صفوں میں تفرقہ ڈالنے کی دوسری کوشش بھی ناکام رہی۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ تعداد کی کثرت اور سازوسامان کی فراوانی کے باوجودمشرکین کے دلوں پر مسلمانوں کا کس قدر خوف اور ان کی کیسی ہیبت طاری تھی۔ جوش وہمت دلانے کے لیے قریشی عورتوں کی تگ وتاز: ادھر قریشی عورتیں بھی جنگ میں اپنا حصہ ادا کر نے اٹھیں۔ ان کی قیادت ابو سفیان کی بیوی ہند بنت عتبہ کر رہی تھی۔ ان عورتوں نے صفوں میں گھوم گھوم کر اور دف پیٹ پیٹ کر لوگوں کو جوش دلایا۔ لڑائی کے لیے بھڑ کایا ، جانبازوں کو غیرت دلائی ، اور نیزہ بازی وشمشیر زنی ، مار دھاڑ اور تیرا فگنی کے لیے جذبات کو بر انگیختہ کیا۔ کبھی وہ علمبرداروں کو مخاطب کر کے یوں کہتیں : ویہا بنی عبد الدار ویہا حماۃ الأدبار ضرباً بکل بتار دیکھو ! عبد الدار ! دیکھو! پشت کے پاسدار خوب کرو شمشیر کاوار
Flag Counter