Maktaba Wahhabi

713 - 644
بعض اہل سیرۃ کہتے ہیں کہ وہ تجارت کے لئے ملک شام تشریف لے گئے تھے۔ قریش کے ایک قافلے کے ہمراہ واپس آتے ہوئے بیمار ہو کر مدینہ اترے اور وہیں انتقال کر گئے۔ تدفین نابغہ جعدی کے مکان میں ہوئی۔اس وقت ان کی عمر 25 برس تھی۔اکثر مؤرخین کے بقول ابھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیدا نہیں ہوئے تھے۔البتہ بعض اہل سیرۃ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش ان کی وفات سے دو ماہ قبل ہو چکی تھی۔[1]جب ان کی وفات کی خبر مکہ پہنچی تو حضرت آمنہ نے نہایت درد انگیز مرثیہ کہا جو درج ذیل ہے۔ عفا جانب البطحاٴ من ابن ھاشم وجاوربحداخارجافی الغماغم دعتہ المنایا دعوۃ فاجا بہا وما ترکت فی الناس مثل ابن ھاشم عشیہ راحوایحملون سریرہ تعاورہ اصحابہ فی التزاحم فان تک غالتہ المنایاورہبھا فقد کان معطاٴ کثیر التراحم [2] بطحا کی آغوش ہاشم کے صاحبزادے سے خالی ہو گئی،وہ بانگ و خروش کے درمیان ایک لحد میں آسودہ خاک ہو گیا۔اسے موت نے ایک پکار لگائی اور اسنے لبیک کہہ دیا۔اب موت نے لوگوں میں ابن ہاشم جیسا کوئی انسان نہیں چھوڑا۔(کتنی حسرت ناک تھی) وہ شام جب لوگ انہیں تخت پر اٹھائے لے جا رہے تھے۔اگر موت اور موت کے حوادث نے انکا وجود ختم کر دیا ہے(تو انکے کردار کے نقوش نہیں مٹائے جا سکتے)۔ وہ بڑے دانا اور رحم دل تھے۔ عبداللہ کا کل ترکہ یہ تھا: پانچ اونٹ،بکریون کا ایک ریوڑ،ایک حبشی لونڈی جنکا نام برکت تھا اور کنیت ام یمن،یہی یم یمن ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گود کھلایا تھا۔[3] ٭٭٭
Flag Counter