Maktaba Wahhabi

1274 - 644
اسی بنیاد پر کچھ احکامات مشروع کرنے تھے ____چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اسی موقع پر آیت تخییر نازل فرمائی۔ جو یہ تھی۔ ﴿ يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا (28) وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللّٰهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا ﴾(۳۳: ۲۸ ،۲۹) ’’اے نبی ! اپنی بیویوں سے کہہ دوکہ اگر تم دنیا کی زندگی اور زینت چاہتی ہوتوآؤ۔ میں تمہیں ساز وسامان دے کر بھلائی کے ساتھ رخصت کردوں۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اوردارِ آخرت کو چاہتی ہو تو بے شک! اللہ نے تم میں سے نیکوکاروں کے لیے زبردست اجر تیا ر کر رکھا ہے۔‘‘ اب ان ازواج ِ مطہرات کے شرف اور عظمت کا اندازہ کیجیے کہ ان سب نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ترجیح دی۔ اور ان میں سے کوئی ایک بھی دنیا کی طرف مائل نہ ہوئیں۔ اسی طرح سو کنوں کے درمیان جو واقعات روز مرہ کا معمول ہوا کرتے ہیں ، ازواج ،مطہرات کے درمیان کثرت تعداد کے باوجود اس طرح کے واقعات شاذ ونادر ہی پیش آئے۔ اور وہ بھی بتقاضے بشریت۔ اور اس پر بھی جب اللہ تعالیٰ نے عتاب فرمایا تودوبار ہ اس طرح کی کسی حرکت کا ظہورنہیں ہوا۔ سورۂ تحریم کی ابتدائی پانچ آیات میں اسی کا ذکر ہے۔ اخیر میں یہ عرض کردینا بھی بیجا نہ ہوگا کہ ہم اس موقع پر تعددِ ازواج کے موضوع پر بحث کی ضرورت نہیں سمجھتے۔ کیونکہ جو لوگ اس موضوع پر سب سے زیادہ لے دے کرتے ہیں۔ یعنی باشندگان ِ یورپ وہ خود جس طرح کی زندگی گذار رہے ہیں ، جس تلخی وبدبختی کا جام نوش کررہے ہیں، جس طرح کی رسوائیوں اور جرائم میں لت پت ہیں ، اور تعددِ ازواج کے اصول سے منحرف ہوکر جس قسم کے رنج والم اور مصائب کا سامنا کررہے ہیں وہ ہر طرح کی بحث وجدل سے مستغنی کردینے کے لیے کافی ہے۔ اہل یورپ کی بد بختانہ زندگی تعدد ازواج کے اصول کے مبنی برحق ہونے کی سب سے سچی گواہ ہے اور اصحابِ نظر کے لیے اس میں بڑی عبرت ہے۔
Flag Counter