Maktaba Wahhabi

873 - 644
کردو۔ انہوں نے عرض کی:آپ دونوں حضرات تشریف لے چلیں اللہ برکت دے۔[1] چند دنوں کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام المومنین حضرت سَوْدَہ رضی اللہ عنہا اور آپ کی دونوں صاحبزایاں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ام کلثوم ، اور حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ اور ام ایمن بھی آگئیں۔ ان سب کو حضرت عبد اللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہ آل ابی بکر کے ساتھ جن میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ بھی تھیں لے کر آئے تھے۔ البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی حضرت زینب، حضرت ابوالعاص رضی اللہ عنہ کے پاس باقی رہ گئیں انہوں نے آنے نہیں دیا۔اور وہ جنگ ِ بدر کے بعد تشریف لاسکیں۔[2] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ ہم مدینہ آئے تو یہ اللہ کی زمین میں سب سے زیادہ وباخیز جگہ تھی۔ وادیٔ بطحان سڑے ہوئے پانی سے بہتی تھی۔ ان کا یہ بھی بیا ن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بخار آگیا۔میں نے ان کی خدمت میں حاضر ہو کر دریافت کیا کہ اباجان آپ کا کیا حال ہے ؟ اور اے بلال ! آپ کا کیا حال ہے ؟ وہ فرماتی ہیں کہ جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بخار آتا تو یہ شعر پڑھتے : کل امرئ مصبح فی أہلہ والموت أدنی من شراک نعلہ ’’ہر آدمی سے اس کے اہل کے اندر صبح بخیر کہا جاتا ہے، حالانکہ موت اس کے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے۔‘‘ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حالت کچھ سنبھلتی تو وہ اپنی کربناک آواز بلند کرتے اور کہتے : ألا لیت شعری ہل أبییتن لیلۃ بواد وحولی إذخر وجلیل وہل أردن یوماّ میاہ مجنۃ وہل یبدون لی شامۃ وطفیل ’’کاش! میں جانتا کہ کوئی رات وادی (مکہ ) میں گزارسکوں گا اور میرے گرد اِذْخر اور جلیل (گھاس) ہوں گی اور کیا کسی دن مجنہ کے چشمے پروارد ہوسکوں گا اور مجھے شامہ اور طفیل (پہاڑ ) دکھلائی پڑیں گے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر اس کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے اللہ ! ہمارے نزدیک مدینہ کو اسی طرح محبوب کر دے جیسے مکہ محبوب تھا، یااس سے بھی زیادہ اور مدینہ کی فضا ء صحت بخش بنا دے ، اور اس کے صاع اور مد (غلے کے پیمانوں ) مین برکت دے۔ اوراس کا بخار منتقل کرکے جحفہ پہنچادے۔ [3]اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سن لی اور حالات بدل گئے ۔ یہاں تک حیات طیبہ کی ایک قسم اوراسلامی دعوت کا ایک دور (یعنی مکی دور )پورا ہوتا ہے ۔
Flag Counter