Maktaba Wahhabi

790 - 644
اس محصوری کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرے مسلمان حج کے ایام میں باہر نکلتے تھے اور حج کے لیے آنے والوں سے مل کر انہیں اسلام کی دعوت دیتے تھے۔ اس موقع پر ابو لہب کی جو حرکت ہوا کرتی تھی اس کا ذکر پچھلے صفحات میں اچکاہے۔ صحیفہ چاک کیا جاتا ہے: ان حالات پر پورے تین سال گزر گئے۔ اس کے بعد محرم ۱۰ نبوت [1]میں صحیفہ چاک کیے جانے اور اس ظالمانہ عہد وپیمان کو ختم کیے جانے کا واقعہ پیش آیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ شروع ہی سے قریش کے کچھ لوگ اگر اس عہد و پیمان سے راضی تھے تو کچھ ناراض بھی تھے اور انھی ناراض لوگوں نے اس صحیفے کو چاک کر نے کی تگ و دو کی۔ اس کا اصل محرک قبیلہ بنو عامر بن لوئ کا ہشام بن عمرو نامی ایک شخص تھا۔ یہ رات کی تاریکی میں چپکے چپکے شعب ابی طالب کے اندر غلہ بھیج کر بنو ہاشم کی مدد بھی کیا کرتا تھا …یہ زہیر بن ابی امیہ مخزومی کے پاس پہنچا ____زہیر کی ماں عاتکہ ، عبد المطلب کی صاحبزادی، یعنی ابو طالب کی بہن تھیں اور اس سے کہا : زہیر ! کیا تمہیں یہ گوارا ہے کہ تم تو مزے سے کھاؤ ، پیو اور تمہارے ماموں کا وہ حال ہے جسے تم جانتے ہو ؟ زہیر نے کہا: افسوس ! میں تن تنہا کیا کر سکتا ہوں۔ ہاں، اگر میرے ساتھ کوئی اور آدمی ہوتا تو میں اس صحیفے کو پھاڑ نے کے لیے يقيناً اٹھ پڑ تا۔ اسنے کہا: اچھا تو ایک آدمی اور موجود ہے۔ پوچھا :کو ن ہے ؟ کہا : میں ہوں۔ زہیر نے کہا : اچھا تو اب تیسرا آدمی تلاش کرو۔ اس پر ہشام ، مُطعم بن عدی کے پاس گیا اور بنو ہاشم اور بنو مطلب سے جو کہ عبد مناف کی اولاد تھے مطعم کے قریبی نسبی تعلق کا ذکر کرکے اسے ملامت کی کہ اس نے اس ظلم پر قریش کی ہم نوائی کیونکر کی ؟ …یادرہے کہ مطعم بھی عبدمناف ہی کی نسل سے تھا۔ مطعم نے کہا : افسوس ! میں تن تنہا کیا کرسکتا ہوں۔ ہشام نے کہا: ایک آدمی اور موجود ہے۔ مطعم نے پوچھا: کون ہے ؟ ہشام نے کہا :میں۔ مطعم نے کہا: اچھا ایک تیسرا آدمی تلاش کرو۔ ہشام نے کہا :یہ بھی کر چکا ہوں۔ پوچھا: وہ کون ہے ؟ کہا: زہیر بن ابی امیہ ، مطعم نے کہا : اچھا تو اب چوتھا آدمی تلاش کرو۔ اس
Flag Counter