Maktaba Wahhabi

1087 - 644
غزوہ مریْسیع کے بعد کی فوجی مہمات ۱۔ سرِیہ دیار بنی کلب۔ علاقہ دُومۃ الجندل: یہ سریہ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی قیادت میں شعبان ۶ ھ میں بھیجا گیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے سامنے بٹھا کر خود اپنے دستِ مبارک سے پگڑی باندھی۔ اورلڑائی میں سب سے اچھی صورت اختیار کرنے کی وصیت فرمائی۔ اور فرمایا کہ اگر وہ لوگ تمہاری اطاعت کرلیں تو تم ان کے بادشاہ کی لڑکی سے شادی کرلینا۔ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے وہاں پہنچ کر تین روز پیہم اسلام کی دعوت دی۔ بالآخر قو م نے اسلام قبول کرلیا۔ پھر حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے تماضر بنت اصبغ سے شادی کی۔ یہی حضرت عبد الرحمن کے صاحبزادے ابو سلمہ کی ماں ہیں۔اس خاتون کے والد اپنی قوم کے سردار اور بادشاہ تھے۔ ۲۔ سر یہ دیار بنی سعد۔ علاقہ فدک : یہ سریہ شعبان ۶ ھ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی سرکردگی میں روانہ کیا گیا۔ اس کی وجہ یہ ہوئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ بنو سعد کی ایک جمعیت یہود کو کمک پہنچا نا چاہتی ہے، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دوسو آدمی دے کر روانہ فرمایا۔ یہ لوگ رات میں سفر کرتے اور دن میں چھپے رہتے تھے ، آخر ایک جاسوس گرفت میں آیا اور اس نے اقرار کیا کہ ان لوگوں نے خیبر کی کھجور کے عوض امداد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے جاسوس نے یہ بھی بتلایا کہ بنو سعد نے کس جگہ جتھ بندی کی ہے۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان پر شبخون مار کر پانچ سو اونٹ اور دوہزار بکریوں پر قبضہ کرلیا۔ البتہ بنو سعد اپنی عورتوں بچوں سمیت بھاگ نکلے ان کا سردار وبر بن علیم تھا۔ ۳۔ سریہ وادی القری: یہ سریہ حضر ت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ یا حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے زیر قیادت رمضان ۶ ھ میں روانہ کیا گیا۔ اس کا سبب یہ تھا کہ بنو فزارہ کی ایک شاخ نے دھوکے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کا پروگرام بنایا تھا۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو روانہ فرمایا۔ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ اس سریہ میں مَیں بھی آپ
Flag Counter