Maktaba Wahhabi

665 - 644
خشکی اور سمندر دونوں راستوں سے ان کے ساتھ جڑا ہواہے۔ اس کا شمال مغربی گوشہ ، بر ّ اعظم افریقہ میں داخلے کادروازہ ہے۔ شمال مشرقی گوشہ یورپ کی کنجی ہے۔ مشرقی گوشہ ایران ، وسط ایشیا اور مشرق بعید کے دروازے کھولتا ہے اور ہندوستان اور چین تک پہنچاتا ہے۔ اسی طرح ہر براعظم سمندر کے راستے بھی جزیرہ نمائے عرب سے جڑا ہوا ہے اور ان کے جہاز عرب بندرگاہوں پر براہ راست لنگر انداز ہوتے ہیں۔ اس جغرافیائی محلِ وقوع کی وجہ سے جزیرۃ العرب کے شمالی اور جنوبی گوشے مختلف قوموں کی آماجگاہ اور تجارت وثقافت اور فنون ومذاہب کے لین دین کا مرکز رہ چکے ہیں۔ عرب قومیں: مؤرّخین نے نسلی اعتبار سے عرب اقوام کی تین قسمیں قرار دی ہیں : عرب بائدہ…یعنی وہ قدیم عرب قبائل اور قومیں جو بالکل ناپید ہوگئیں اور ان کے متعلق ضروری تفصیلات بھی دستیاب نہیں۔ مثلاً: عاد ، ثمود، طَسم ، جَدِیس ، عَمَالِقَہ ، امیم ، جرہم، حضور ، وبار، عبیل اور حضرموت وغیرہ۔ عرب عَارِ بَہ____یعنی وہ عرب قبائل جو یعرب بن یشجب بن قحطان کی نسل سے ہیں۔ انہیں قحطانی عرب کہا جاتا ہے۔ عرب مُستعربہ____یعنی وہ عرب قبائل جو حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے ہیں۔ انہیں عدنانی عرب کہا جاتا ہے۔ عرب عار بہ : یعنی قحطانی عرب کا اصل گہوارہ ملک یمن تھا۔ یہیں ان کے خاندان اور قبیلے سبأ بن یشجب بن یعرب بن قحطان کی نسل سے مختلف شاخوں میں پھوٹے ، پھیلے اور بڑھے۔ ان میں سے دو قبیلوں نے بڑی شہرت حاصل کی۔ ایک حمیر بن سبأ ، دوسرے کہلان بن سبأ۔ سبأ کی باقی اوّلاد جو گیارہ یا چودہ تھے ان کا کوئی قبیلہ نہ بن سکا۔ وہ سبائی ہی کہلاتے ہیں۔ (الف) حِمیر …کی مشہور شاخیں یہ ہیں : 1۔ قضاعہ : اس سے بہراء، بلی ، قین، عذرہ، وبرہ ، کے قبیلے ہیں۔ 2۔ سکاسک : یہ بنو زید بن وائلہ بن حمیر ہیں۔ زید ہی کا لقب سکاسک ہے اور یہ کندہ کے سکاسک سے الگ ہیں، جن کا ذکر بنو کہلان میں آرہا ہے۔ 3۔ زید الجمہور : ان کی شاخوں میں حمیر اصغر ، سبأ اصغر ، حضور اور ذو اصبح ہیں۔ (ب ) کہلان …جس کی مشہور شاخیں ہمدان ، الہان ، اشعر ، طَی،مذحِج، (مذحج سے عنس اور نخع ) لَخم ،( لخم سے کندہ ، اور کندہ سے بنو معاویہ ، سکون اور سکاسک) جُذَام ، عائلہ ، خولان ، معافر ، انمار (انمار سے خثعم ، بجیلہ۔ بجیلہ سے احمس ) اور ازد (اور ازد سے اوس ، خَزرج ، خزاعہ اور اوّلادِ جفنہ ہیں ، جنھوں نے آگے چل کر ملک شام کے اطراف میں بادشاہت قائم کی اور آل غسّان کے نام سے مشہور ہوئے۔ عام کہلانی قبائل نے بعد میں یمن چھوڑ دیا اور جزیرۃ العرب کے مختلف اطراف میں پھیل گئے۔ ان کے عمومی ترکِ وطن کا واقعہ سیلِ عَرِم سے کسی قدر پہلے اس وقت پیش آیا جب رومیوں نے مصر وشام پر قبضہ کرکے اہل یمن کی تجارت کے بحری راستے پر اپنا تسلط جما لیا ، اور بَر ّی شاہراہ کی سہولیات غارت کر کے اپنا دباؤ اس قدر بڑھا دیا کہ کہلانیوں کی تجارت تباہ ہو کر رہ گئی۔
Flag Counter