Maktaba Wahhabi

765 - 644
تھا۔ اور اس کے ساتھ ہی اس واقعے میں حیر مشرکین نے ان پر ہر طرف سے عتاب اور ملامت کی بوچھاڑ شروع کی تو ان کے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے اور انہوں نے اپنی جان چھڑانے کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر افتراء پردازی کی اور یہ جھوٹ گھڑا کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکے بتوں کا ذکر عزت و احترام سے کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ: تِلکَ اَلغَرَانِیقُ اَلعُلٰی،وَاِنَّ شَفَا عَتَھُنَّ لَتُرتَجیٰ یہ بلند پایہ دیویاں ہیں اور ان کی شفاعت کی امید کی جاتی ہے۔ حالانکہ یہ صریح جھوٹ تھا جو محض اس لئے گھڑ لیا گیا تھا تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سجدہ کرنے کی جو غلطی ہو گئی ہے اس کے لئے ایک "معقول" عذر پیش کیا جا سکے۔ اور ظاہر ہے کہ جو لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ہمیشہ جھوٹ گھڑتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہمیشہ دسیسہ کاری اور افتراء پردازی کرتے رہے تھے وہ اپنا دامن بچانے کے لئے اسطرح کا جھوٹ کیوں نہ گھڑتے۔[1] بہرحال مشرکین کے سجدہ کرنے کے اس واقعے کی خبر حبشہ کے مہاجرین کو بھی معلوم ہوئی لیکن اپنی اصلی صورت سے بالکل ہٹ کے، یعنی انہیں یہ معلوم ہوا کہ قرہش مسلمان ہو گئے ہیں، چنانچہ انہوں نے ماہٍ شوّال میں مکہ واپسی کی راہ لی لیکن جب اتنے قریب آگئے کہ مکہ ان سے ایک دن سے بھی کم فاصلے پر رہ گیا تو حقیقت آشکارا ہوئی۔اس کے بعد کچھ لوگ تو سیدھے حبشہ پلٹ گئے اور کچھ لوگ چھپ چھپا کر قریش کے کسی آدمی کی پناہ لیکر مکے میں داخل ہوئے۔[2] دوسری ہجرت حبشہ: اس کے بعد ان مہاجرین پر خصوصاً اور مسلمانوں پر عملاً قریش کا ظلم و ستم اور بڑھ گیا اور ان کے خاندان والوں نے انہیں خوب ستایا کیونکہ قریش کو انکے ساتھ نجاشی کے حسن سلوک کی جو خبر ملی تھی اس پر وہ نہایت چیں بجیں تھےناچار رسول اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو پھر ہجرت حبشہ کا مشورہ دیا، لیکن یہ دوسری ہجرت پہلی ہجرت کے بالمقابل اپنے دامن میں زیادہ مشکلات لئے ہوئے تھی۔ کیونکہ اب کی بار قریش پہلے سے چوکنا تھے اور ایسی کوشش کو ناکام بنانے کا تہیہ کئے ہوئے تھے، لیکن مسلمان ان سے کہیں زیادہ مستعد ثابت ہوئے اور اللہ نے ان کے لئے سفر آسان بنا دیا چنانچہ وہ قریش کی گرفت میں آنے سے پہلے ہی شاہ حبش کے پاس پہنچ گئے۔
Flag Counter