Maktaba Wahhabi

1136 - 644
میں تابِ مقاومت نہ رہی۔ چنانچہ وہ مسلمانوں کا حملہ نہ روک سکے۔ بعض مآخذ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جنگ کئی دن جاری رہی اور اس میں مسلمانوں کو شدید مقاومت کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم یہود، مسلمانوں کو زیر کرنے سے مایوس ہوچکے تھے۔ اس لیے چپکے چپکے اس قلعے سے منتقل ہوکر قلعہ صعب میں چلے گئے اور مسلمانو ں نے قلعہ ناعم پر قبضہ کرلیا۔ قلعہ صعب بن معاذ کی فتح : قلعہ ناعم کے بعد ، قلعہ صعب قوت وحفاظت کے لحاظ سے دوسرا سب سے بڑااور مضبوط قلعہ تھا۔ مسلمانوں نے حضرت حُباب بن منذر انصاری رضی اللہ عنہ کی کمان میں اس قلعہ پر حملہ کیا اور تین روز تک اسے گھیرے میں لیے رکھا۔ تیسرے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قلعہ کی فتح کے لیے خصوصی دعا فرمائی۔ ابن اسحاق کا بیان ہے کہ اسلم کی شاخ بنوسہم کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: ہم لوگ چور ہوچکے ہیں ____اور ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا : یا اللہ ! تجھے ان کا حال معلوم ہے، تو جانتا ہے کہ ان کے اندر قوت نہیں اور میرے پاس بھی کچھ نہیں کہ میں انہیں دوں۔ لہٰذا انہیں یہود کے ایسے قلعے کی فتح سے سرفروز فرماجو سب سے زیادہ کار آمد ہو۔ اور جہاں سب سے زیادہ خوراک اور چربی دستیاب ہو۔ اس کے بعد لوگوں نے حملہ کیا۔ اور اللہ عزوجل نے قلعہ صعب بن معاذ کی فتح عطافرمائی۔ خیبر میں کوئی ایسا قلعہ نہ تھا جہاں اس قلعے سے زیادہ خوراک اور چربی رہی ہو۔[1] اور جب دعا فرمانے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو اس قلعے پر حملے کی دعوت دی تو حملہ کرنے میں بنواسلم ہی پیش پیش تھے۔ یہاں بھی قلعے کے سامنے مبارزت اور مار کاٹ ہوئی۔ پھر اسی روز سورج ڈوبنے سے پہلے پہلے قلعہ فتح ہوگیا۔ اور مسلمانوں نے اس میں بعض منجنیق اور دبابے[2] بھی پائے۔ ابن اسحاق کی اس روایت میں جس شدید بھوک کا تذکرہ کیا گیا ہے اسی کا یہ نتیجہ تھا کہ لوگوں نے (فتح حاصل ہوتے ہی) گدھے ذبح کردیے۔ اور چولہوں پر ہنڈیاں چڑھادیں لیکن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم ہوا تو آپ نے گھریلو گدھے کے گوشت سے منع فرمادیا۔ قلعہ زبیر کی فتح: قلعہ ناعم اور قلعہ صعب کی فتح کے بعد یہود ، نطاۃ کے سارے قلعوں سے نکل کر قلعہ زبیر میں جمع ہوگئے۔ یہ ایک محفوظ قلعہ تھا، اور پہاڑ کی چوٹی پر واقع تھا۔ راستہ اتنا پر پیچ
Flag Counter