Maktaba Wahhabi

1097 - 644
جو یہ تھیں: 1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سال مکہ میں داخل ہوئے بغیر واپس جائیں گے۔ اگلے سال مسلمان مکہ آئیں گے۔ اور تین روز قیام کریں گے۔ ان کے ساتھ سوار کا ہتھیار ہوگا۔ میانوں میں تلواریں ہوں گی۔ اور ان سے کسی قسم کا تعرض نہیں کیا جائے گا۔ 2۔ دس سال تک فریقین جنگ بندرکھیں گے۔ اس عرصے میں لوگ مامون رہیں گے۔ کوئی کسی پر ہاتھ نہیں اُٹھائے گا۔ 3۔ جو محمد ؐ کے عہدوپیمان میں داخل ہونا چاہے داخل ہوسکے گا۔ اور جو قریش کے عہدوپیمان میں داخل ہونا چاہے داخل ہوسکے گا۔ جو قبیلہ جس فریق میں شامل ہوگا اس فریق کا ایک جزو سمجھا جائے گا۔ لہٰذا ایسے کسی قبیلے پر زیادتی ہوئی تو خود اس فریق پر زیادتی متصور ہوگی۔ 4۔ قریش کا جو آدمی اپنے سر پرست کی اجازت کے بغیر ۔ یعنی بھاگ کر۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جائے گا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اسے واپس کردیں گے ، لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے جو شخص ۔ پناہ کی غرض سے بھاگ کر ۔ قریش کے پاس آئے گا قریش اسے واپس نہ کریں گے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بلایا کہ تحریر لکھ دیں۔ اور یہ املا کرایا۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ اس پر سہیل نے کہا: ہم نہیں جانتے رحمن کیا ہے ؟ آپ یوں لکھئے : بِاِسْمِک اللہمَّ(اے اللہ تیرے نام سے ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ یہی لکھو۔ اس کے بعد آپ نے یہ املا کرایا۔ یہ وہ بات ہے جس پر محمد رسول اللہ نے مصالحت کی۔ اس پر سہیل نے کہا : اگر ہم جانتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں تو پھر ہم نہ تو آپ کو بیت اللہ سے روکتے ، اور نہ جنگ کرتے ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم محمد بن عبد اللہ لکھوایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں اللہ کا رسول ہوں اگر چہ تم لوگ جھٹلاؤ۔ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ محمد بن عبد اللہ لکھیں۔ اور لفظ ’’رسول اللہ ‘‘ مٹادیں ، لیکن حضرت علی رضی اللہ عنہ نے گوارا نہ کیا کہ اس لفظ کو مٹائیں۔ لہٰذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے ہاتھ سے مٹادیا۔ اس کے بعد پوری دستاویز لکھی گئی۔ پھر جب صلح مکمل ہوچکی تو بنو خُزاعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدوپیمان میں داخل ہوگئے۔ یہ لوگ درحقیقت عبدالمطلب کے زمانے ہی سے بنوہاشم کے حلیف تھے جیسا کہ آغازِ کتاب میں گزرچکا ہے۔ اس لیے اس عہدوپیمان میں داخلہ درحقیقت اسی قدیم حلف کی تاکید اور پختگی تھی۔ دوسری طرف بنو بکر قریش کے عہدوپیمان میں داخل ہوگئے۔
Flag Counter