Maktaba Wahhabi

1141 - 644
عنہا کی اس روایت سے ہوتا ہے کہ انہوں نے فرمایا : جب خیبر فتح ہوا تو ہم نے کہا : اب ہمیں پیٹ بھر کر کھجور ملے گی[1] نیز جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ واپس تشریف لائے تو مہاجرین نے انصار کو کھجوروں کے وہ درخت واپس کردیے جو انصار نے امداد کے طور پر انہیں دے رکھے تھے۔ کیونکہ اب ان کے لیے خیبر میں مال اور کھجور کے درخت ہوچکے تھے۔[2] حضرت جعفر بن ابی طالب اور اشعری صحابہ کی آمد: اسی غزوے میں حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ خدمت نبویؐ میں حاضر ہوئے ان کے ساتھ اشعری مسلمان یعنی حضرت ابو موسیٰ اور ان کے رفقاء بھی تھے۔ رضی اللہ عنہم ۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ یمن میں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ظہور کا علم ہوا تو ہم لوگ یعنی میں اور میرے دوبھائی اپنی قوم کے پچاس آدمیوں سمیت اپنے وطن سے ہجرت کر نے کے لیے ایک کشتی پر سوار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں روانہ ہوئے۔ لیکن ہماری کشتی نے ہمیں نجاشی کے ملک حبشہ میں پھینک دیا۔ وہاں حضرت جعفر اور ان کے رفقاء سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بھیجا ہے۔ اور یہیں ٹھہر ے رہنے کا حکم دیا ہے اور آپ لوگ بھی ہمارے ساتھ ٹھہر جایئے۔ چنانچہ ہم لوگ بھی ان کے ساتھ ٹھہر گئے۔ اور خدمت نبوی ؐ میں اس وقت پہنچ سکے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر فتح کرچکے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارا بھی حصہ لگایا لیکن ہمارے علاوہ کسی بھی شخص کا جو فتح خیبر میں موجود نہ تھا ،کوئی حصہ نہیں لگایا۔ صرف شرکاء ِ جنگ ہی کا حصہ لگایا۔ البتہ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقاء کے ساتھ ہماری کشتی والوں کا بھی حصہ لگایا۔ اور ان کے لیے بھی مال غنیمت تقسیم کیا۔[3] اور جب حضرت جعفر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا استقبال کیا۔ اور انھیں چوم کر فرمایا: واللہ! میں نہیں جانتا کہ مجھے کس بات کی خوشی زیادہ ہے۔ خیبر کے فتح کی یاجعفر کی آمد کی۔[4] یاد رہے کہ ان لوگوں کو بلانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عَمرو بن اُمیہ ضمری کو نجاشی کے پاس بھیجا تھا اور اس سے کہلوایا تھا کہ وہ ان لوگوں کو آپ کے پا س روانہ کرے۔ چنانچہ نجاشی نے دوکشتیوں پر سوار کرکے انہیں روانہ کردیا۔ یہ کل سولہ آدمی تھے اور ان کے ساتھ ان کے باقی ماندہ بچے اور عورتیں بھی تھیں۔ بقیہ لوگ اس سے پہلے مدینہ آچکے تھے۔[5]
Flag Counter