Maktaba Wahhabi

974 - 644
فیصلہ یہی ہوا کہ مدینے سے باہر نکل کر کھلے میدان میں معرکہ آرائی کی جائے۔ اسلامی لشکر کی ترتیب اور میدانِ جنگ کے لیے روانگی : اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کی نماز پڑھائی تو وعظ ونصیحت کی ، جد وجہد کی ترغیب دی اور بتلایا کہ صبر اور ثابت قدمی ہی سے غلبہ حاصل ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی حکم دیا کہ دشمن سے مقابلے کے لیے تیار ہو جائیں، یہ سن کر لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ اس کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی تو اس وقت تک لوگ جمع ہوچکے تھے۔ عَوَالی کے باشندے بھی آچکے تھے۔ نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لے گئے۔ ساتھ میں ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما بھی تھے۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر عَمامَہ باندھا اور لباس پہنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیچے اوپر دو زِرہیں پہنیں ، تلوار حمائل کی اور ہتھیار سے آراستہ ہوکر لوگوں کے سامنے تشریف لائے۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے منتظرتو تھے ہی لیکن اس دوران حضرت سعد بن معاذ اور اُسَیْد بن حُضیر رضی اللہ عنہما نے لوگوں سے کہا کہ آپ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میدان میں نکلنے پر زبردستی آمادہ کیا ہے، لہٰذا معاملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے حوالے کر دیجیے۔ یہ سن کر سب لوگوں نے ندامت محسوس کی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یارسول اللہ ! ہمیں اپ کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو پسند ہو وہی کیجیے۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ پسند ہے کہ مدینے میں رہیں تو آپؐ ایسا ہی کیجیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ کوئی نبی جب اپنا ہتھیار پہن لے تو مناسب نہیں کہ اسے اتار ے تا آنکہ اللہ اس کے درمیان اور اس کے دشمن کے درمیا ن فیصلہ فرمادے ۔‘‘[1] اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر کو تین حصوں میں تقسیم فرمایا : 1۔ مہاجرین کا دستہ : اس کا پرچم حضرت مُصْعب بن عُمیر عبدری رضی اللہ عنہ کو عطاکیا۔ 2۔ قبیلۂ اوس(انصار ) کا دستہ : اس کا علم حضرت اُسید بن حضیر رضی اللہ عنہ کو عطافرمایا۔ 3۔ قبیلہ خزرج (انصار )کا دستہ : اس کا عَلَم حباب بن منذر رضی اللہ عنہ کو عطا فرمایا۔ پورا لشکر ایک ہزار مردانِ جنگی پر مشتمل تھا جن میں ایک سو زِرہ پوش اور پچاس شہسوار
Flag Counter