Maktaba Wahhabi

869 - 644
چکا ہوں۔ یہاں تمہارا جو کام تھا کیا جاچکا ہے۔ (اس طرح لوگوں کو واپس لے گیا ) یعنی دن کے شروع میں تو چڑھا آرہا تھا اور آخر میں پاسبان بن گیا۔[1] 5۔راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بریدہ اسلمی ملے، یہ اپنی قوم کے سردار تھے اور قریش نے جس زبردست انعام کا اعلان کر رکھا تھا اسی کے لالچ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تلاش میں نکلے تھے، لیکن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سامنا ہوا اور بات چیت ہوئی تو نقد دل دے بیٹھے اور اپنی قوم کے ستّر آدمیوں سمیت وہیں مسلمان ہو گئے۔ پھر اپنی پگڑی اتار کر نیزہ سے باندھ لی جس کا سفید پھریرا ہوا میں لہراتا اور بشارت سناتا تھا کہ امن کا بادشاہ، صلح کا حامی، دنیا کو عدالت و انصاف سے بھرپور کرنے والا تشریف لا رہا ہے۔[2] 6۔راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ ملے۔ یہ مسلمانوں کے ایک تجارت پیشہ گروہ کے ساتھ ملک شام سے واپس آ رہے تھے۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو سفید پارچہ جات پیش کئے۔[3] قبا ء میں تشریف آوری: دوشنبہ ۸؍ ربیع الاول ۱۴ نبوت …یعنی ۱ ہجری مطابق ۲۳؍ ستمبر ۶۲۲ ء کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قباء میں وارد ہوئے۔[4] حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ مسلمانانِ مدینہ نے مکہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روانگی کی خبرسن لی تھی۔ اس لیے لوگ روزانہ صبح ہی صبح حرہ کی طرف نکل جاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ تکتے رہتے۔ جب دوپہر کو دھوپ سخت ہوجاتی تو واپس پلٹ آتے۔ ایک روز طویل انتظار کے بعد واپس پلٹ کر لوگ اپنے اپنے گھروں کو پہنچ چکے تھے کہ ایک یہودی اپنے کسی ٹیلے پر کچھ دیکھنے کے لیے چڑھا۔ کیا دیکھتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے رفقاء سفید کپڑوں میں ملبوس ۔جن سے چاندنی چھٹک رہی تھی ۔ تشریف لارہے ہیں۔ اس نے بیخود ہوکر نہایت بلند آواز سے کہا : عرب کے لوگو! یہ رہا تمہارا نصیب ، جس کا تم انتظار کررہے تھے۔ یہ سنتے ہی مسلمان ہتھیار وں کی طرف دوڑ
Flag Counter