Maktaba Wahhabi

686 - 644
تاہم چونکہ ایک ہی کنبے کے چچیرے بھائیوں میں سرداری کیلئے کشاکش بھی ہوا کرتی تھی اس لئے اس کا تقاضہ تھا کہ سردار اپنے قبائلی عوام کے ساتھ رواداری برتے۔ خوب مال خرچ کرے اور مہمان نوازی میں پیش پیش رہے، کرم و بردباری سے کام لے، شجاعت کا عملی مظاہرہ کرے اور غیرت مندانہ امور کی طرف سے دفاع کرے تاکہ لوگوں کی نظر میں عموما’’ اور شعراء کی نظر میں خصوصا‘‘ خوبی اور کمالات کا جامع بن جائے۔ (کیونکہ شعراء اس دور میں قبیلے کی زبان ہوا کرتے تھے) اور اس طرح سردار اپنے مدمقابل حضرات سے بلند و بالا درجہ حاصل کرلے۔ سرداروں کے کچھ مخصوص اور امتیازی حقوق بھی ہوا کرتے تھے جنہیں ایک شاعر نے یوں بیان کیا ہے۔ لک المرباغ فینا والصفایا وحکمک والنشیطۃ والفضول "ہمارے درمیان تمہارے لئے مال غنیمت کا چوتھائی ہے اور منتخب مال ہے اور وہ مال ہے جس کا تم فیصلہ کردو اور جو سر راہ ہاتھ آجائے۔ اور جو تقسیم سے بچ رہے"۔ مرباع۔ مال غنیمت کا چوتھائی حصہ۔ صفی: وہ مال جسے تقسیم سے پہلے ہی سردار اپنے لئے منتخب کرلے۔ نشیطہ: وہ مال جو اصل قوم تک پہنچنے سے پہلے راستے ہی میں سردار کے ہاتھ لگ جائے۔ فضول۔ وہ مال جو تقسیم کے بعد بچ رہے اور غازیوں کی تعداد پر برابر تقسیم نہ ہو۔ مثلا" تقسیم سے بچے ہوئے اونٹ گھوڑے وغیرہ ان سب اقسام کے مال سردار قبیلہ کا حق ہوا کرتے تھے۔ سیاسی حالت: جزیرۃ العرب کی حکومتوں اور حکمرانوں کا ذکر ہو چکا،بیجا نہ ہوگا کہ اب انکے کسی قدر سیاسی حالات بھی ذکر کر دئیے جائیں۔ جزیرۃالعرب کے وہ تینوں سرحدی علاقے جو غیر ممالک کے پڑوس میں پڑتے تھے ان کی سیاسی حالت سخت اضطراب و انتشار اور انتہائی زوال و انحطاط کا شکارتھی۔ انسان، مالک اور غلام یا حاکم اور محکوم کے دو طبقوں میں بٹا ہو ا تھا۔ سارے فوائد سربراہوں _____ اور خصوصاً غیر ملکی سربراہوں _____کو حاصل تھے اور سارا بوجھ غلاموں کے سر تھا۔ اسے زیادہ واضح الفاظ میں‌یوں کہا جا سکتا ہے کہ رعایا در حقیقت ایک کھیتی تھی جو حکومت کیلئے محاصل اور آمدنی فراہم کرتی تھی اور حکومتیں انہیں لذتوں، شہوتوں، عیش رانی اور ظلم و جور کیلئے باستعمال کرتی تھیں۔اور ان پر ہر طرف سے ظلم کی بارش ہو رہی تھی۔ مگر وہ حرف شکایت زبان پر نہ لا سکتے تھے
Flag Counter