Maktaba Wahhabi

888 - 644
نے عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اور سعد رضی اللہ عنہ بن ربیع کے درمیان بھائی چارہ کرادیا۔ اس کے بعد حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے کہا: ’’انصار میں میں سب سے زیادہ مال دار ہوں۔ آپ میرا مال دوحصوں میں بانٹ کر (آدھا لے لیں) اور میری دوبیویاں ہیں، آپ دیکھ لیں جو زیادہ پسند ہو مجھے بتادیں میں اسے طلاق دے دوں اور عدت گزرنے کے بعد آپ اس سے شادی کرلیں۔‘‘ حضرت عبد الرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ آپ کے اہل اور مال میں برکت دے۔ آپ لوگوں کا بازار کہا ں ہے ؟ لوگوں نے انہیں بنو قینقاع کا بازار بتلادیا۔ وہ واپس آئے تو ان کے پاس کچھ فاضل پنیر اور گھی تھا۔اس کے بعدوہ روزانہ جاتے رہے، پھر ایک دن آئے تو اُن پر زردی کا اثر تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا : یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا :میں نے شادی کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عورت کو مہر کتنا دیا ہے ؟ بولے : ایک نواۃ (گٹھلی ) کے ہموزن (یعنی کوئی سواتولہ ) سونا۔[1] اسی طرح حضرتِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک روایت آئی ہے کہ انصار نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان اور ہمارے بھائیوں کے درمیان ہمارے کھجور کے باغات تقسیم فرمادیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہیں۔ انصار نے کہا : تب آپ لوگ، یعنی مہاجرین ہمارا کام کردیا کریں اور ہم پھل میں اپ لوگوں کو شریک رکھیں گے۔ انہوں نے کہا : ٹھیک ہے ہم نے بات سنی اور مانی۔[2] اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ انصار نے کس طرح بڑھ چڑھ کر اپنے مہاجر بھائیوں کا اعزاز واکرام کیاتھا اور کس قدر محبت ، خلوص ، ایثار اور قربانی سے کام لیا تھا اور مہاجرین ان کی اس کرم ونوازش کی کتنی قدر کرتے تھے۔ چنانچہ انہوں نے اس کا کو ئی غلط فائد ہ نہیں اٹھا یا بلکہ ان سے صرف اتنا ہی حاصل کیا جس سے وہ اپنی ٹوٹی ہوئی معیشت کی کمرسیدھی کرسکتے تھے۔ اور حق یہ ہے کہ بھائی چارہ ایک نادر حکمت ، حکیمانہ سیاست اور مسلمانوں کو درپیش بہت سارے مسائل کا ایک بہترین حل تھا۔ اسلامی تعاون کا پیمان: مذکوہ بھائی چارے کی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور عہد وپیمان کرایا جس کے ذریعے ساری جاہلی کشاکش
Flag Counter