Maktaba Wahhabi

798 - 644
’’‘جس وقت لوگوں نے میرے ساتھ کفر کیا وہ مجھ پر ایمان لائیں، جس وقت لوگوں نے مجھے جھٹلایا انھوں نے میری تصدیق کی جس وقت لوگوں نے مجھے محروم کیا انھوں نے مجھے اپنے مال میں شریک کیا اور اللہ نے مجھے ان سے اولاد دی اور دوسری بیویوں سے کوئی اولاد نہ دی۔ ‘‘[1] صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت جبریل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ‘‘اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم)! یہ خدیجہ رضی اللہ عنہ تشریف لا رہی ہیں۔ ان کے پاس ایک برتن ہے۔ جس میں سالن یا کھانا یا کوئی مشروب ہے۔ جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ پہنچیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں ان کے رب کی طرف سے سلام کہیں اور جنت میں موتی کے ایک محل کی بشارت دیں جس میں نہ شور و شغب ہو گا نہ درماندگی و تکان۔‘‘[2] غم ہی غم یہ دونوں الم انگیز حادثے صرف چند دنوں کے دوران پیش آئے۔ جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں غم و الم کے احساسات موجزن ہو گئے اور اس کے بعد قوم کی طرف سے بھی مصائب کا طومار بندھ گیا کیونکہ ابوطالب کی وفات کے بعد ان کی جسارت بڑھ گئی اور وہ کھل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت اور تکلیف پہنچانے لگے۔ اس کیفیت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غم و الم میں اور اضافہ کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے مایوس ہو کر طائف کی راہ لی کہ ممکن ہے وہاں لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت قبول کر لیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پناہ دیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم کے خلاف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کریں، لیکن وہاں نہ کوئی پناہ دہندہ ملا نہ مددگار، بلکہ اُلٹے انھوں نے سخت اذیت پہنچائی اور ایسی بدسلوکی کی کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم نے ویسی بدسلوکی نہ کی تھی۔ (تفصیل آگے آرہی ہے) یہاں اس بات کا اعادہ بے محل نہ ہو گا کہ اہلِ مکہ نے جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ظلم و جور کا بازار گرم کر رکھا تھا اسی طرح وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رفقا کے خلاف بھی ستم رانی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمدم و ہمراز ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مکہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے اور حبشہ کے ارادے سے تن بہ تقدیر نکل پڑے، لیکن بَرکِ غماد پہنچے تو ابنِ دغنہ سے ملاقات ہو گئی اور وہ اپنی پناہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ واپس لے آیا۔[3] ابنِ اسحاق کا بیان ہے کہ جب ابوطالب انتقال کر گئے تو قریش نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter