Maktaba Wahhabi

1118 - 644
کا ایک اثر یہ بھی ہوا کہ قیصر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس نامہ ٔ مبارک کو پہنچانے والے، یعنی دِحْیہ کلبی رضی اللہ عنہ کو مال اور پارچہ جات سے نوازا ، لیکن حضر ت دِحیہ رضی اللہ عنہ یہ تحائف لے کر واپس ہوئے تو حُسْمیٰ میں قبیلہ جذام کے کچھ لوگو ں نے ان پر ڈاکہ ڈال کر سب کچھ لوٹ لیا۔ حضرت دِحیہ مدینہ پہنچے تو اپنے گھر کے بجائے سیدھے خدمتِ نبوی میں حاضر ہوئے اور سارا ماجرا کہہ سنایا۔ تفصیل سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید بن حارثہ کی سرکردگی میں پانچ سو صحابہ کرام کی ایک جماعت حُسمیٰ روانہ فرمائی۔ حضرت زید نے قبیلہ جذام پر شبخون مارکر ان کی خاصی تعداد کو قتل کردیا۔ اور اس کے چوپایوں اور عورتوں کو ہانک لائے۔ چوپایوں میں ایک ہزار اونٹ اور پانچ ہزار بکریاں تھیں۔ اور قیدیوں میں ایک سو عورتیں اور بچے تھے۔ چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور قبیلہ جذام میں پہلے سے مصالحت کا عہد چلا آرہا تھا ، اس لیے اس قبیلہ کے ایک سردار زیدبن رفاعہ جذامی نے جھٹ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں احتجاج وفریاد کی۔ زید بن رفاعہ اس قبیلے کے کچھ مزید افراد سمیت پہلے ہی مسلمان ہوچکے تھے۔ اورجب حضرت دِحیہ پر ڈاکہ پڑا تھاتو ان کی مدد بھی کی تھی ، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا احتجاج قبول کرتے ہوئے مالِ غنیمت اور قیدی واپس کردیے۔ عام اہل مغازی نے اس واقعہ کو صلح حدیبیہ سے پہلے بتلایا ہے۔ مگر یہ فاش غلطی ہے۔ کیونکہ قیصر کے پاس نامۂ مبارک کی روانگی صلح حدیبیہ کے بعد عمل میں آئی تھی۔ اسی لیے علامہ ابن قیم نے لکھا ہے کہ یہ واقعہ بِلا شُبہہ حدیبیہ کے بعد کا ہے۔[1] ۵۔ منذر بن ساوی کے نام خط: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خط منذر بن ساوی حاکم بحرین کے پاس لکھ کر اسے بھی اسلام کی دعوت دی، اور اس خط کو حضرت علاء بن الحضرمی رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں روانہ فرمایا۔ جواب میں منذر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لکھا۔ امابعد : اے اللہ کے رسول ! میں نے آپ کا خط اہل بحرین کو پڑھ کر سنادیا۔ بعض لوگوں نے اسلام کو محبت اور پاکیزگی کی نظر سے دیکھا اور اس کے حلقہ بگوش ہوئے۔ اور بعض نے پسند نہیں کیا۔ اور میری زمین میں یہود اور مجوس بھی ہیں۔ لہٰذا آپ اس بارے میں اپنا حکم صادر فرمایئے۔اس کے جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خط لکھا : بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم محمد رسول اللہ کی جانب سے منذر بن ساوی کی طرف !! تم پر سلام ہو۔ میں تمہاری طرف اللہ کی حمد کرتا ہوں جس کے سواکوئی لائق عبادت نہیں اور میں شہادت
Flag Counter