Maktaba Wahhabi

1186 - 644
حرمت اسی طرح پلٹ آئی۔ جس طرح کل اس کی حرمت تھی۔ اب چاہیے کہ جو حاضر ہے وہ غائب کو یہ بات پہنچا دے۔ ایک روایت میں اتنا مزید اضافہ ہے کہ یہا ں کاکا نٹانہ کاٹا جائے۔ شکار نہ بھگایا جائے اور گری پڑی چیز نہ اٹھائی جائے۔ البتہ وہ شخص اٹھا سکتا ہے جواس کا تعارف کرائے اور یہاں کی گھاس نہ اکھاڑی جائے۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اِذخر (عرب کی مشہور گھاس جو موج کی ہم شکل ہوتی ہے اور چائے اور دوا کے طور پر استعمال ہوتی ہے ) کیونکہ یہ لوہار اور گھر کی( ضروریات)کی چیز ہے آپ نے فرمایا : مگر اِذْخر۔ بنو خزاعہ نے اس روز بنو لیث کے ایک آدمی کو قتل کردیا تھا کیونکہ بنو لیث کے ہاتھوں ان کا ایک آدمی جاہلیت میں مارا گیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں فرمایا :خزاعہ کے لوگو! اپنا ہاتھ قتل سے روک لو کیونکہ قتل اگر نفع بخش ہوتا تو بہت قتل ہوچکا۔ تم نے ایک ایسا آدمی قتل کیا ہے کہ میں اس کی دیت لازما ً ادا کروں گا۔ پھر میرے اس مقام کے بعد اگر کسی نے کسی کو قتل کیا تو مقتول کے اولیاء کو دوباتوں کا اختیار ہوگا۔ چاہیں تو قاتل کا خون بہائیں اور چاہیں تو اس سے دیت لیں۔ ایک روایت میں ہے کہ اس کے بعد یمن کے ایک آدمی نے جس کا نام ابوشاہ تھا اُٹھ کر عرض کیا کہ یارسول اللہ ! (اسے ) میرے لیے لکھوا دیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ابوشاہ کے لیے لکھ دو۔[1] انصار کے اندیشے: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کی تکمیل فرماچکے ۔ اورمعلوم ہے کہ یہی آپ کا شہر ، آپ کی جائے پیدائش اور وطن تھا ۔ تو انصار نے آپس میں کہا : کیا خیال ہے اب اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی اپنی سرزمین اور آپ کا شہر فتح کرا دیا ہے تو آپ یہیں قیام فرمائیں گے ؟ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفا پر ہاتھ اٹھائے دعا فرمارہے تھے۔ دعا سے فارغ ہوئے تو دریافت فرمایا کہ تم لوگوں نے کیا بات کی ہے ؟ انہوں نے کہا : کچھ نہیں یا رسول اللہ! مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصرار فرمایا تو بالآخر ان لوگوں نے بتلادیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ کی پناہ !اب زندگی اور موت تمہارے ساتھ ہے۔ بیعت : جب اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کو مکہ کی فتح عطا فرمادی تو اہل ِ مکہ پر حق واضح ہوگیا اور وہ جان گئے کہ اسلام کے سوا کامیابی کی کوئی راہ نہیں۔ اس لیے وہ اسلام کے تابعدار بنتے ہوئے بیعت کے لیے جمع ہوگئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا پر بیٹھ کر لوگوں سے
Flag Counter