Maktaba Wahhabi

742 - 644
قریش کو اجمالی خبر: مختلف واقعات سے ظاہر ہے کہ اس مرحلے میں تبلیغ کا کام اگرچہ انفرادی طور پر چُھپ کر کیا جا رہا تھا لیکن قریش کو اس کی سُن گن لگ چکی تھی۔ البتہ انہوں نے اسے قابلِ توجہ نہ سمجھا۔ محمد غزالی لکھتے ہیں کہ یہ خبریں قریش کو پہنچ چکی تھیں، لیکن قریش نے انہیں کوئی اہمیت نہ دی۔ غالباً انہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کا کوئی دینی آدمی سمجھا جو الوہیت اور حقوقِ الوہیت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہیں۔ جیسا کہ اُمیہ بن ابی الصلت، قُس بن سَاعِدہ اور زید بن عَمْرو بن نُفَیْل وغیرہ نے کیا تھا۔ البتہ قریش نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر کے پھیلاؤ اور اثر کے بڑھاؤ سے کچھ اندیشے ضرور محسوس کئے تھے اور ان کی نگاہیں رفتارِ زمانہ کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انجام اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تبلیغ پر رہنے لگی تھیں۔ [1] تین سال تک تبلیغ کا کام خفیہ اور انفرادی رہا اور اس دوران اہلِ ایمان کی ایک جماعت تیار ہو گئی جو اخوت اور تعاون پر قائم تھی۔ اللہ کا پیغام پہنچا رہی تھی اور اس پیغام کو اس کا مقام دلانے کے لیے کوشاں تھی۔ اس کے بعد وحی الہی نازل ہوئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکلف کیا گیا کہ اپنی قوم کو کھلم کھلا دین کی دعوت دیں۔ ان کے باطل سے ٹکرائیں اور ان کے بتوں کی حقیقیت واشگاف کریں۔ ٭٭٭
Flag Counter