Maktaba Wahhabi

1275 - 644
اخلاق واوصاف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے جمال ِ خَلق اور کمال ِ خُلق سے مُتّصِف تھے جو حیطہ ٔ بیان سے باہر ہے۔ اس جمال وکمال کا اثر یہ تھا کہ دل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم اور قدر ومنزلت کے جذبات سے خود بخود لبریز ہوجاتے تھے۔ چنانچہ آپ کی حفاظت اور اجلال وتکریم میں لوگوں نے ایسی ایسی فدا کاری وجاں نثاری کا ثبوت دیا جس کی نظیر دنیا کی کسی اور شخصیت کے سلسلے میں پیش نہیں کی جاسکتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رفقاء اور ہم نشین وارفتگی کی حد تک آپ سے محبت کرتے تھے۔ انہیں گوارا نہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خراش آجائے، خواہ اس کے لیے ان کی گردنیں ہی کیوں نہ کاٹ دی جائیں۔ اس طرح کی محبت کی وجہ یہی تھی کہ عادتاً جن کمالات پر جان چھڑ کی جاتی ہے ان کمالات سے جس قدر حصہ وافر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا ہواتھا کسی اور انسان کو نہ ملا۔ ذیل میں ہم عاجزی وبے مائیگی کے اعتراف کے ساتھ ان روایات کا خلاصہ پیش کررہے ہیں جن کا تعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جمال وکمال سے ہے۔ حُلیہ مُبارک : ہجرت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُمّ ِ معبد خُزاعیہ کے خیمے سے گذرے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روانگی کے بعد اپنے شوہر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کاجو نقشہ کھینچا وہ یہ تھا۔ چمکتا رنگ ، تابناک چہرہ ، خوبصورت ساخت ، نہ توند لے پن کا عیب ، نہ گنجے پن کی خامی ، جمال جہاں تاب کے ساتھ ڈھلا ہوا پیکر ، سرمگیں آنکھیں ، لمبی پلکیں ، بھاری آواز، لمبی گردن ، سفید وسیاہ آنکھیں ، سیاہ سرمگیں پلکیں ، باریک اور باہم ملے ہوئے ابرو ، چمکدار کالے بال ، خاموش ہوں تو باوقار ، گفتگو کریں تو پرکشش ، دور سے (دیکھنے میں) سب سے تابناک و پُر جمال ،قریب سے سب سے خوبصورت اور شیریں ، گفتگو میں چاشنی، بات واضح اور دوٹوک ، نہ مختصر نہ فضول ، انداز ایسا کہ گویا لڑی سے موتی جھڑ رہے ہیں۔ درمیانہ قد ، نہ ناٹا کہ نگاہ میں نہ جچے، نہ لمبا کہ ناگوار لگے ، دوشاخوں کے درمیان ایک شاخ جو تینوں میں سب سے زیادہ تازہ وخوش منظر وپُر رونق ، رفقاء آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد حلقہ بنائے ہوئے ، کچھ فرمائیں تو توجہ سے سنتے ہیں۔ کوئی حکم دیں تو لپک کر بجالاتے ہیں مطاع ومکرم نہ ترش رو، نہ لغو گو۔[1]
Flag Counter