Maktaba Wahhabi

828 - 644
اِسراء اور معراج نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت وتبلیغ ابھی کا میابی اور ظلم وستم کے اس درمیانی مرحلے سے گزر رہی تھی اور افق کی دور دراز پہنائیوں میں دھندلے تاروں کی جھلک دکھائی پڑنا شروع ہوچکی تھی کہ اِسراء اور معراج کا واقعہ پیش آیا۔ یہ معراج کب واقع ہوئی ؟ اس بارے میں اہلِ سیر کے اقوال مختلف ہیں جو یہ ہیں : 1۔ جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت دی گئی اسی سال معراج بھی واقع ہوئی۔ (یہ طبری کا قول ہے ) 2۔ نبوت کے پانچ سال بعد معراج ہوئی۔ (اسے امام نووی اور امام قرطبی نے راجح قرار دیا ہے ) 3۔ نبوت کے دسویں سال ۲۷ ؍ رجب کوہوئی۔ (اسے علامہ منصور پور ی نے اختیار کیا ہے ) 4۔ ہجرت سے سولہ مہینے پہلے، یعنی نبوت کے بارہویں سال ماہ رمضان میں ہوئی۔ 5۔ ہجرت سے ایک سال دوماہ پہلے یعنی نبوت کے تیرہویں سال محرم میں ہوئی۔ 6۔ ہجرت سے ایک سال پہلے، یعنی نبوت کے تیرہویں سال ماہ ربیع الاول میں ہوئی۔ ان میں سے پہلے تین اقوال اس لیے صحیح نہیں مانے جاسکتے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات نماز پنج گانہ فرض ہونے سے پہلے ہوئی تھی اور اس پر سب کا اتفاق ہے کہ نماز پنج گانہ کی فرضیت معراج کی رات ہوئی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات معراج سے پہلے ہوئی تھی اور معلوم ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات نبوت کے دسویں سال ماہ رمضان میں ہوئی تھی۔ لہٰذا معراج کا زمانہ اس کے بعد کا ہوگا، اس سے پہلے کا نہیں۔ باقی رہے اخیر کے تین اقوال تو ان میں کسی کو کسی پر ترجیح دینے کے لیے کوئی دلیل نہ مل سکی۔ البتہ سورۂ اسراء کے سیاق سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ واقعہ مکی زندگی کے بالکل آخری دور کا ہے۔ [1] ائمہ حدیث نے اس واقعے کی جو تفصیلات روایت کی ہیں ہم اگلی سطور میں ان کا حاصل
Flag Counter