Maktaba Wahhabi

1261 - 644
نے کہا: اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نرم کردوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کے اشارے سے کہا ہاں ! میں نے مسواک نرم کردی ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہایت اچھی طرح مسواک کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کٹورے میں پانی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پانی میں دونوں ہاتھ ڈال کر چہرہ پونچھتے جاتے تھے۔ اور فرماتے جاتے تھے۔ لاإلہ إلا اللّٰہ،اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ موت کے لیے سختیاں ہیں۔[1] مسواک سے فارغ ہوتے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ یا انگلی اٹھا ئی ، نگاہ چھت کی طرف بلند کی۔ اور دونو ں ہونٹوں پر کچھ حرکت ہوئی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کان لگایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے : ’’ان انبیاء ، صدیقین ، شہداء اور صالحین کے ہمراہ جنہیں تو نے انعام سے نوازا۔ اے اللہ ! مجھے بخش دے ،۔مجھ پر رحم کر ، اور مجھے رفیق ِ اعلیٰ میں پہنچا دے۔ اے اللہ ! رفیق اعلیٰ ۔‘‘ [2] آخری فقرہ تین بار دہرایا ، اور اسی وقت ہاتھ جھک گیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم رفیق ِ اعلیٰ سے جا لاحق ہوئے۔ إناللّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔ یہ واقعہ ۱۲/ ربیع الاول ۱۱ھ یوم دوشنبہ کو چاشت کی شدت کے وقت پیش آیا۔ اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر تریسٹھ سال چار دن ہوچکی تھی۔ غمہائے بیکراں : اس حادثہ ٔ دلفگار کی خبر فورا پھیل گئی ، اہل ِ مدینہ پر کوہ غم ٹوٹ پڑا۔ آفاق واطراف تاریک ہوگئے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے اس سے بہتر اور تابناک دن میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ اور جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اس سے زیادہ قبیح اور تاریک دن بھی میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ [3] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے فرطِ غم سے فرمایا: ((یا أبتاہ ، أجاب رباً دعاہ ، یا أبتاہ، من جنۃ الفردوس مأواہ، یا أبتاہ، إلی جبریل ننعاہ ۔)) [4] ’’ہائے ابا جان ! جنہوں نے پروردگار کی پکار پر لبیک کہا۔ ہائے ابا جان ! جن کا ٹھکانہ جنت الفردوس ہے۔ ہائے اباجان! ہم جبریل علیہ السلام کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے موت کی خبر دیتے ہیں۔‘‘
Flag Counter