Maktaba Wahhabi

1007 - 644
کچھ مشرکین مرد اور عورتیں مسلمان شہداء کے مثلہ میں مشغول ہوگئے۔ یعنی شہیدوں کی شرمگاہیں اورکان ، ناک وغیرہ کاٹ لیے۔ پیٹ چیر دیے۔ ہند بنت عتبہ نے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کا کلیجہ چاک کردیا اور مُنہ میں ڈال کر چبایا اور نگلنا چاہا لیکن نگل نہ سکی تو تھوک دیا۔ اور کٹے ہوئے کانوں اور ناکوں کاپازیب اور ہار بنایا۔[1] آخرتک جنگ لڑنے کے لیے مسلمانوں کی مستعدی: پھر اس آخری وقت میں دوایسے واقعات پیش آئے جن سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ جانبازوسرفروش مسلمان اخیر تک جنگ لڑنے کے لیے کس قدر مستعد تھے۔ اور اللہ کی راہ میں جان دینے کا کیسا ولولہ خیز جذبہ رکھتے تھے۔ 1۔ حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیا ن ہے کہ میں ان مسلمانوں میں تھا جو گھاٹی سے باہر آئے تھے۔ میں نے دیکھا کہ مشرکین کے ہاتھوں مسلمان شہداء کا مُثلہ کیا جارہا ہے تو رک گیا۔ پھر آگے بڑھا ، کیا دیکھتا ہوں کہ ایک مشرک جو بھاری بھرکم زِرہ میں ملبوس تھا شہیدوں کے درمیا ن سے گزررہا ہے۔ اور کہتا جارہا ہے کہ کٹی ہوئی بکریوں کی طرح ڈھیر ہوگئے۔ اور ایک مسلمان اس کی راہ تک رہا ہے۔ وہ بھی زِرہ پہنے ہوئے ہے۔ میں چند قدم اور بڑھ کر اس کے پیچھے ہولیا۔ پھر کھڑے ہوکر آنکھوں ہی آنکھوں میں مسلم اور کافر کو تولنے لگا۔ محسوس ہوا کہ کافر اپنے ڈیل ڈول اور سازوسامان دونوں لحاظ سے بہتر ہے۔ اب میں دونوں کا انتظار کرنے لگا۔ بالآخر دونوں میں ٹکر ہوگئی اور مسلمان نے کافر کو ایسی تلوار ماری کہ وہ پاؤں تک کاٹتی چلی گئی۔ مشرک دوٹکڑے ہوکر گرا، پھر مسلمان نے اپنا چہرا کھولا اور کہا : او کعب ! کیسی رہی ؟ میں ابو دجانہ ہوں۔[2] 2۔ خاتمۂ جنگ پر کچھ مومن عورتیں میدانِ جہاد میں پہنچیں۔ چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے حضرت عائشہ بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ اور امِ سُلیم کو دیکھا کہ پنڈلی کے پازیب تک کپڑے چڑھائے پیٹھ پر مشک لاد لاد کر لارہی تھیں۔ اور قوم کے منہ میں انڈیل رہی تھیں۔ [3]حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ احد کے روز حضرت اُم ِ سلیط رضی اللہ عنہ ہمارے لیے مشک بھر بھر کر لارہی تھیں۔[4]
Flag Counter