Maktaba Wahhabi

975 - 644
تھے۔[1]اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شہسوار کوئی بھی نہ تھا۔ حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو اس کام پر مقرر فرمایا کہ وہ مدینے کے اندر رہ جانے والے لوگوں کو نماز پڑھائیں گے۔ اس کے بعد کوچ کا اعلان فرمایا اور لشکر نے شمال کا رُخ کیا۔ حضرت سعد بن معاذ اور سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہما زرہ پہنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے چل رہے تھے۔ ثَنِیّۃ الوداع سے آگے بڑھے تو ایک دستہ نظر آیا جو نہایت عمدہ ہتھیار پہنے ہوئے تھا اور پورے لشکر سے الگ تھلگ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا تو بتلایا گیا کہ خزرج کے حلیف یہود ہیں۔[2]جو مشرکین کے خلاف شریک ِ جنگ ہونا چاہتے ہیں۔آپ نے دریافت فرمایا: کیا یہ مسلمان ہوچکے ہیں ؟ لوگوں نے کہا : نہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل ِ شرک کے خلاف اہلِ کفر کی مدد لینے سے انکار کردیا۔ لشکر کا معائنہ: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’شیخان‘‘ نامی ایک مقام تک پہنچ کر لشکر کا معائنہ فرمایا۔ جو لوگ چھوٹے یا ناقابل ِ جنگ نظر آئے انہیں واپس کر دیا۔ ان کے نام یہ ہیں : حضرت عبد اللہ بن عمر، اسامہ بن زید، اسید بن ظہیر ، زید بن ثابت ، زید بن ارقم، عرابہ بن اوس ، عَمرو بن حزم ، ابو سعید خدری ، زید بن حارثہ انصاری اور سعد بن حبہ رضی اللہ عنہم ۔ اسی فہرست میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کا نام بھی ذکر کیا جاتا ہے لیکن صحیح بخاری میں ان کی جو روایت مذکور ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ اُحدکے موقعے پر لڑائی میں شریک تھے۔ البتہ صغر سنّی کے باوجو د حضرت رافع بن خدیج اور سمُرہ بن جُنْدُب رضی اللہ عنہما کو جنگ میں شرکت کی اجازت مل گئی۔ اس کی وجہ یہ ہوئی کہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بڑے ماہر تیر انداز تھے، اس لیے اُنہیں اجازت مل گئی۔ جب اُنہیں اجازت مل گئی تو حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تورافع سے زیادہ طاقتور ہوں ، میں اسے پچھاڑ
Flag Counter