Maktaba Wahhabi

1255 - 644
ہیں۔ اور بعد والا پہلے سے زیادہ برا ہے۔ اس کے بعد یہ کہہ کر اہل قبور کو بشارت دی کہ ہم بھی تم سے آملنے والے ہیں۔ مرض کا آغاز: ۲۹ صفر ۱۱ ھ روز دوشنبہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے میں بقیع تشریف لے گئے۔ واپسی پر راستے ہی میں درد ِ سر شروع ہوگیا۔ اور حرارت اتنی تیز ہوگئی کہ سر پر بندھی ہوئی پٹی کے اوپر سے محسوس کی جانے لگی۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت کا آغاز تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت مرض میں گیارہ دن نماز پڑھائی۔ مرض کی کل مدت ۱۳ یا ۱۴ دن تھی۔ آخری ہفتہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت روز بروز بوجھل ہوتی جارہی تھی۔ اس دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات سے پوچھتے رہتے تھے کہ میں کل کہاں رہوں گا ؟ میں کل کہاں رہوں گا ؟ اس سوال سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جو مقصود تھا ازواج مطہرات اسے سمجھ گئیں۔ چنانچہ انہوں نے اجازت دے دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہاں چاہیں رہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے مکان میں منتقل ہوگئے۔ منتقلی کے وقت حضرت فضل بن عباس اور علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کے درمیان ٹیک لگا کر چل رہے تھے۔ سر پر پٹی بندھی ہوئی تھی۔ اور پاؤں زمین پر گھسٹ رہے تھے۔ اس کیفیت کے ساتھ آپ حضرت عائشہ کے مکان میں تشریف لائے۔ اور پھر حیات ِمبارکہ کا آخری ہفتہ وہیں گذارا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا معوذات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حفظ کی ہوئی دعائیں پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر دم کرتی رہتی تھیں۔ اور برکت کی امید میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک پر پھیرتی رہتی تھیں۔ وفات سے پانچ دن پہلے: وفات سے پانچ دن پہلے روز چہار شنبہ (بدھ) کو جسم کی حرارت میں مزید شدت آگئی۔ جس کی وجہ سے تکلیف بھی بڑھ گئی۔ اور غَشی طاری ہوگئی۔ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھ پر مختلف کنوؤں کے سات مشکیز ے بہاؤ تاکہ میں لوگوں کے پاس جاکر وصیت کرسکوں۔ اس کی تکمیل کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوایک لگن میں بٹھا دیا گیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر اتنا پانی ڈالا گیا کہ آپ ’’بس۔‘‘ ’’بس ‘‘ کہنے لگے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ تخفیف محسوس کی۔ اور مسجد میں تشریف لے گئے ۔ سر پر پٹی معیالی بندھی ہوئی تھی ۔ منبر پر فروکش ہوئے اور بیٹھ کر خطبہ دیا۔ یہ آخری بیٹھک تھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد و ثنا کی۔ پھر فر مایا: لوگو! میرے پاس آجاؤ۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آگئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا اس میں یہ فرمایا: ’’یہود ونصاریٰ پر اللہ کی لعنت کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنایا۔‘‘ ایک روایت میں ہے کہ ’’یہود ونصاریٰ پر اللہ کی مار کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی
Flag Counter