Maktaba Wahhabi

940 - 644
مل گئی ہے ؟ کیا قریش اپنے مقتولین پر رورہے ہیں تاکہ میں بھی ____اپنے بیٹے …ابو حکیمہ پر روؤں ، کیونکہ میرا سینہ جل رہا ہے۔‘‘ غلام نے واپس آکر بتا یا کہ یہ عورت تو اپنے گم شدہ اُونٹ پر رورہی ہے۔ اسود یہ سن کر اپنے آپ پر قابو نہ پاس کا اور بے اختیار کہہ پڑا : أتبکی أن یضل لہا بعیر ویمنعہا من النوم السہود فلا تبکی علی بکر ولکن علی بدر تقاصرت الجدود علي بدر سراۃ بنی ہصیص ومخزوم ورہط أبی الولید وبکی إن بکیت علی عقیل وبکي حارثاً أسد الأسود وبکیہم ولا تسمي جمیعاً وما لأبی حکیمۃ من ندید ألا قد ساد بعدہم رجال ولولا یوم بدر لم یسودوا ’’کیا وہ اس بات پر روتی ہے کہ اس کاا ونٹ غائب ہوگیا ؟ اور اس پر بے خوابی نے اس کی نیند حرام کر رکھی ہے ؟ تو اونٹ پر نہ رو بلکہ بدر پر روجہاں قسمتیں پھوٹ گئیں۔ ہاں ہاں ! بدر پر رو جہاں بنی ہصیص، بنی مخزوم اور ابو الولید کے قبیلے کے سر بر آوردہ افراد ہیں۔ اگر روناہی ہے تو عقیل پر رو اور حارث پر رو جو شیروں کا شیر تھا، تو ان لوگوں پر رو اورسب کا نام نہ لے اور ابوحکیمہ کا تو کوئی ہمسر ہی نہ تھا۔ دیکھو ! ان کے بعد ایسے ایسے لوگ سردار ہوگئے کہ اگر بدر کا دن نہ ہوتا تو وہ سردار نہ ہوسکتے تھے۔‘‘ مدینے میں فتح کی خوش خبر ی: ادھر مسلمانوں کی فتح مکمل ہوچکی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل ِ مدینہ کو جلد از جلد خوشخبری دینے کے لیے دو قاصدروانہ فرمائے۔ ایک حضرت عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ جنہیں عوالی (بالائی مدینہ ) کے باشندوں کے پاس بھیجا گیا تھا اور دوسرے حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ جنہیں زیرین مدینہ کے باشندوں کے پاس بھیجا گیا تھا۔ اس دوران یہود اور منافقین نے جھوٹے پر وپیگنڈے کر کر کے مدینے میں ہلچل بپاکر رکھی تھی یہاں تک کہ یہ خبر بھی اڑا رکھی تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قتل کر دیئے گئے ہیں ، چنانچہ جب ایک منافق نے حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی قَصْوَاء پر سوار آتے دیکھا تو بول پڑا :’’واقعی محمد صلی اللہ علیہ وسلم قتل کردیئے گئے ہیں۔ دیکھو ! یہ تو انھی کی اونٹنی ہے۔ ہم اسے
Flag Counter