Maktaba Wahhabi

751 - 644
اس کثرت سے کرنا کہ عوام کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت و تبلیغ پر غور کرنے کا موقع ہی نہ مل سکے۔ چنانچہ مشرکین قران کے متعلق کہتے تھے۔ ﴿وَقَالُوا َسَاطِيرُ الاَوَّلِينَ اكْتَتَبَہَا فَھِيَ تُمْلَى عَلَيْہِ بُكْرَۃً وَاَصِيلا﴾( الفرقان25: 5) ترجمہ: یہ پہلوں کے افسانے ہیں جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھوا لیا ہے۔اب یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر صبح و شام تلاوت کیے جاتے ہیں۔ ﴿إِنْ هَذَا إِلاَّ إِفْكٌ افْتَرَاهُ وَأَعَانَهُ عَلَيْهِ قَوْمٌ آخَرُونَ﴾( الفرقان25: 4) ترجمہ: یہ محض جھوٹ ہے جسے اس نے گھڑ لیا ہےناور کچھ دوسرے لوگوں نے اس کی اعانت کی ہے۔ مشرکین یہ بھی کہتے تھے کہ ﴿إِنَّمَا يُعَلِّمُهُ بَشَرٌ﴾( النحل16: 103) ترجمہ: یہ (قران) تو آپ کو ایک بشر سکھاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ان کا اعتراض یہ تھا کہ: ﴿مَالِ ھَذَا الرَّسُولِ يَاْكُلُ الطَّعَامَ وَيَمْشِي فِي الاَََََََسوَاق﴾( الفرقان25: 7) ترجمہ: یہ کیسا رسول ہے کہ کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے۔ قران کریم میں بہت سے مقامات پر مشرکین کا رد بھی کیا گیا ہے کہیں اعتراض نقل کرکے اور کہیں نقل کے بغیر۔ محاذ آرائی کی تیسری صورت پہلوں کے واقعات اور افسانوں سے قران کا مقابلہ کرنا اور لوگوں کو اسی میں الجھائے اور پھنسائے رکھنا۔ چنانچہ نظر بن حارث کا واقعہ ہے کہ اس نے ائک بار قریش سے کہا کہ: قریش کے لوگو! خدا کی قسم تم پر ایسی افتاد پڑی ہے کہ تم لوگ اب تک اسکاکوئی توڑ نہیں لا سکے۔محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم میں جوان تھے تو تمہارے سب سے پسندیدہ آدمی تھے۔سب سے سے زیادہ سچّے اور سب سے زیادہ ایماندار تھے۔اب جبکہ ان کی کنپٹیوں پر سفید دکھائی دینے کو ہے (یعنی ادھیڑ ہو چلے ہیں) اور وہ تمہارے پاس کچھ باتیں لیکر آئے ہیں تو تم کہتے ہو کہ وہ جادوگر ہیں! نہیں بخدا وہ جادو گر نہیں ہے۔ہم نے جادوگر دیکھے ہیں ان کی جھاڑ پھونک اور گرہ بندی بھی دیکھی ہے، آور تم لوگ کہتے ہو کہ وہ کاہن ہیں، نہیں
Flag Counter