Maktaba Wahhabi

938 - 644
نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! میں جو کچھ کہہ رہا ہوں اسے تم لوگ ان سے زیادہ نہیں سن رہے ہو۔ ایک اور روایت میں ہے کہ تم لوگ ان سے زیادہ سننے والے نہیں لیکن یہ لوگ جواب نہیں دے سکتے۔ [1] مکے میں شکست کی خبر: مشرکین نے میدانِ بدر سے غیر منظم شکل میں بھاگتے ہوئے تتر بتر ہو کر گھبراہٹ کے عالم میں مکے کا رخ کیا۔ شرم وندامت کے سبب ان کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کس طرح مکے میں داخل ہوں۔ ابن ِ اسحاق کہتے ہیں کہ سب سے پہلے جو شخص قریش کی شکست کی خبر لے کر مکے وارد ہوا وہ حَیْسمان بن عبد اللہ خزاعی تھا۔ لوگوں نے اس سے دریافت کیا کہ پیچھے کی کیا خبر ہے ؟ اس نے کہا : عتبہ بن ربیعہ ، شیبہ بن ربیعہ ، ابو الحکم بن ہشام ، اُمیہ بن خلف …اورمزید کچھ سرداروں کا نام لیتے ہوئے …یہ سب قتل کردیئے گئے۔ جب اس نے مقتولین کی فہرست میں اشراف قریش کو گنا نا شروع کیا تو صفوان بن اُمیہ نے جو حطیم میں بیٹھا تھا کہا: اللہ کی قسم! اگر یہ ہوش میں ہے تو اس سے میرے متعلق پوچھو۔ لوگوں نے پوچھا: صفوان بن امیہ کا کیا ہوا ؟ اس نے کہا : وہ تو وہ دیکھو ! حطیم میں بیٹھا ہوا ہے۔ واللہ! اس کے باپ اور اس کے بھائی کو قتل ہوتے ہوئے میں نے خود دیکھا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مولیٰ ابورافع رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں ان دنوں حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا غلام تھا۔ ہمارے گھر میں اسلام داخل ہوچکا تھا۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ مسلمان ہوچکے تھے ، امّ الفضل رضی اللہ عنہ مسلمان ہو چکی تھیں ، میں بھی مسلمان ہو چکا تھا ، البتہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے اپنا اسلا م چھپا رکھا تھا۔ ادھر ابو لہب جنگ بدر میں حاضر نہ ہوا تھا۔ جب اسے خبر ملی تو اللہ نے اس پر ذلت و روسیاہی طاری کردی اور ہمیں اپنے اندر قوت وعزت محسوس ہوئی۔ میں کمزور آدمی تھا تیر بنایا کرتا تھا اور زمزم کے حجرے میں بیٹھا تیر کے دستے چھیلتا رہتا تھا۔ واللہ ! اس وقت میں حجرے میں بیٹھا اپنے تیر چھیل رہا تھا۔ میرے پاس اُم ّ الفضل رضی اللہ عنہ بیٹھی ہوئی تھیں اور جو خبر آئی تھی اس سے ہم شاداں وفرحاں تھے کہ اتنے میں ابو لہب اپنے دونوں پاؤں بری طرح گھسیٹتا ہواآپہنچا اور حجرے کے کنارے پر بیٹھ گیا۔ اس کی پیٹھ میری پیٹھ کی طرف تھی۔ ابھی وہ بیٹھا ہی ہوا تھا کہ اچانک شور ہوا: یہ ابو سفیان بن حارث بن عبد المطلب آگیا۔ ابو لہب نے اس سے کہا: میرے پاس آؤ ، میری عمر کی قسم !
Flag Counter