Maktaba Wahhabi

1075 - 644
کیونکہ اس غزوے میں لڑائی نہیں ہوئی تھی۔ بلکہ آپ نے چشمے کے پاس ان پر چھاپہ مار کر عورتوں بچوں اور مال مویشی پر قبضہ کر لیاتھا۔ جیسا کہ صحیح کے اندر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو المصطلق پر چھاپہ مار ااور وہ غافل تھے۔ الیٰ آخر الحدیث۔[1] قیدیوں میں حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔ جو بنو المصطلق کے سردار حارث بن ابی ضرارکی بیٹی تھیں۔ وہ ثابت بن قَیس کے حصے میں آئیں۔ ثابت نے انہیں مکاتب[2]بنا لیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی جانب سے مقررہ رقم ادا کرکے ان سے شادی کرلی۔ اس شادی کی وجہ سے مسلمانوں نے بنو المصطلق کے ایک سو گھرانوں کو جو مسلمان ہوچکے تھے۔ آزاد کردیا۔ کہنے لگے کہ یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سسرال کے لوگ ہیں۔[3] یہ ہے اس غزوے کی روداد۔ باقی رہے وہ واقعات جو اس غزوے میں پیش آئے توچونکہ ان کی بنیاد عبد اللہ بن ابی رئیس المنافقین اور اس کے رفقاء تھے ، اس لیے بیجانہ ہوگا کہ پہلے اسلامی معاشرے کے اندر ان کے کردار اوررویّے کی ایک جھلک پیش کردی جائے۔ اور بعد میں واقعات کی تفصیل دی جائے۔ غزوہ بنی المصطلق سے پہلے منافقین کا رویہ: ہم کئی بار ذکر کر چکے ہیں کہ عبد اللہ بن ابی کو اسلام اور مسلمانوں سے عموماً اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خصوصاً بڑی کَدْ تھی۔ کیونکہ اوس وخزرج اس کی قیادت پر متفق ہوچکے تھے۔ اور اس کی تاجپوشی کے لیے مونگوں کا تاج بنایا جارہا تھا کہ اتنے میں مدینہ کے اندر اسلام کی شعائیں پہنچ گئیں۔ اور لوگوں کی توجہ ابن ابی سے ہٹ گئی ، اس لیے اسے احساس تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بادشاہت چھین لی ہے۔ ا س کی یہ کَدْ اور جَلن ابتدائے ہجرت ہی سے واضح تھی جبکہ ابھی اس نے اسلام کااظہار بھی نہیں کیا تھا۔ پھر اسلام کا اظہار کرنے کے بعدبھی اس کی یہی روش رہی۔ چنانچہ اس کے اظہار اسلام سے پہلے ایک بار رسول صلی اللہ علیہ وسلم گدھے پر سوار حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے تشریف لے جارہے
Flag Counter