Maktaba Wahhabi

1065 - 644
غزوۂ احزاب وقریظہ کے بعد کی جنگی مہمات ۱۔ سلام بن ابی الحُقَیق کا قتل : سلام بن ابی الحقیق ۔ جس کی کنیت ابو رافع تھی ۔ یہود کے ان اکابر مجرمین میں تھا جنہوں نے مسلمانوں کے خلاف مشرکین کو ورغلا نے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ اور مال اور رسد سے ان کی امداد کی تھی۔[1]اس کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا بھی پہنچاتا تھا۔ اس لیے جب مسلمان بنو قریظہ سے فارغ ہوچکے تو قبیلہ خزرج کے لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے قتل کی اجازت چاہی چونکہ اس سے پہلے کعب بن اشرف کا قتل قبیلہ ٔ اوس کے چند صحابہ کے ہاتھوں ہوچکاتھا ، اس لیے قبیلہ خزرج کی خواہش تھی کہ ایسا ہی کوئی کارنامہ ہم بھی انجام دیں ، اس لیے انہوں نے اجازت مانگنے میں جلدی کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت تو دے دی لیکن تاکید فرمادی کہ عورتوں اور بچوں کو قتل نہ کیا جائے۔ اس کے بعد ایک مختصر سادستہ جو پانچ آدمیوں پر مشتمل تھا اپنی مہم پر روانہ ہوا۔ یہ سب کے سب قبیلہ ٔ خزرج کی شاخ بنو سلمہ سے تعلق رکھتے تھے۔ اور ان کے کمانڈر حضرت عبد اللہ بن عتیک تھے۔ اس جماعت نے سیدھے خیبر کا رخ کیا کیونکہ ابورافع کا قلعہ وہیں تھا۔ جب قریب پہنچے تو سورج غروب ہوچکا تھا۔ اور لوگ اپنے ڈھور ڈنگر لے کر واپس ہو چکے تھے۔ عبداللہ بن عتیک نے کہا : تم لوگ یہیں ٹھہرو۔ میں جاتا ہوں اور دروازے کے پہرے دار کے ساتھ کوئی لطیف حیلہ اختیار کرتاہوں۔ ممکن ہے اندر داخل ہوجاؤں۔اس کے بعد وہ تشریف لے گئے اور دروازے کے قریب جاکر سرپرکپڑا ڈال کر یوں بیٹھ گئے گویا قضائے حاجت کررہے ہیں۔ پہرے دار نے زور سے پکار کر کہا : اواے اللہ کے بندے ! اگر اندر آنا ہے تو آجاؤ ورنہ میں دروازہ بند کرنے جارہا ہوں۔
Flag Counter