Maktaba Wahhabi

1134 - 644
اللہ کے جو حقوق ان پر واجب ہوتے ہیں ان سے آگاہ کرو۔ واللہ تمہارے ذریعہ اللہ تعالیٰ ایک آدمی کوبھی ہدایت دے دے تو یہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔[1] خیبر کی آبادی دو منطقوں میں بٹی ہوئی تھی۔ ایک منطقے میں حسب ذیل پانچ قلعے تھے: 1۔ حصن ناعم 2۔ حصن صعب بن معاذ 3۔ حصن قلعہ زبیر 4۔ حصن ابی 5۔ حصن نزار ان میں سے مشہور تین قلعوں پر مشتمل علاقہ نطاۃ کہلاتا تھا۔ اور بقیہ دوقلعوں پر مشتمل علاقہ شق کے نام سے مشہور تھا۔ خیبر کی آبادی کا دوسرا منطقہ کَتیبَہ کہلاتا تھا۔ اس میں صرف تین قلعے تھے : 1۔ حصن قموص (یہ قبیلہ بنو نضیر کے خاندان ابو الحقیق کا قلعہ تھا۔ ) 2۔حصن وطیح 3۔حصن سلالم ان آٹھ قلعوں کے علاوہ خیبر میں مزید قلعے اور گڑھیاں بھی تھیں، مگر وہ چھوٹی تھیں اور قوت وحفاظت میں ان قلعوں کے ہم پلہ نہ تھیں۔ جہاں تک جنگ کا تعلق ہے تو وہ صرف پہلے منطقے میں ہوئی۔ دوسرے منطقے کے تینوں قلعے لڑنیوالوں کی کثرت کے باوجود جنگ کے بغیر ہی مسلمانوں کے حوالے کردیے گئے۔ معرکے کا آغاز اور قلعہ ناعم کی فتح : بہرحال یہود نے جب لشکر دیکھا تو سیدھے شہر میں بھاگے اور اپنے قلعوں میں قلعہ بند ہوگئے۔ اور یہ بالکل فطری بات تھی کہ جنگ گے لیے تیارہوجائیں مسلمانوں نے سب سے پہلے قلعہ ناعم پر حملہ کیا۔ کیونکہ یہ قلعہ اپنے محلِ وقوع کی نزاکت اور اسٹراٹیجی کے لحاظ سے یہود کی پہلی دفاعی لائن کی حیثیت رکھتا تھا۔ اور یہی قلعہ مَرْحب نامی اس شہ زور اور جانبازیہودی کا قلعہ تھا جسے ایک ہزار مردوں کے برابرمانا جاتا تھا۔ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ مسلمانوں کی فوج لے کر اس قلعے کے سامنے پہنچے اور یہود کو اسلام کی دعوت دی۔ تو انہوں نے یہ دعوت مسترد کردی۔ اور اپنے بادشاہ مرحب کی کمان میں مسلمانوں کے مد مقابل آکھڑے ہوئے۔ میدان جنگ میں اتر کر پہلے مرحب نے دعوتِ مبارزت دی جس کی کیفیت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے یوں بیان کی ہے کہ جب ہم لوگ خیبر پہنچے تو ان کا بادشاہ مرحب اپنی تلوار لے کر نازوتکبر کے ساتھ اَٹْھلاتا اور یہ کہتا ہو نمودار ہوا : قد علمت خیبر أنی مرحب شاکی السلاح بطل مجرب إذا الحروب أقبلت تلہب خیبر کو معلوم ہے کہ میں مرحب ہوں۔ ہتھیار پوش ، بہادر اور تجربہ کار ! جب جنگ وپیکار شعلہ زن ہو۔
Flag Counter