Maktaba Wahhabi

1072 - 644
سے پہلے کا واقعہ ہے۔ حضرت جابر کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین سو سواروں کی جمعیت روانہ فرمائی۔ ہمارے امیر ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ تھے۔ قریش کے ایک قافلہ کا پتہ لگانا تھا۔ ہم اس مہم کے دوران سخت بھوک سے دوچار ہوئے۔ یہاں تک کہ پتے جھاڑ جھاڑ کر کھا نا پڑے۔ اسی لیے اس کا نام جیش خبط پڑ گیا۔ (خبط جھاڑے جانے والے پتوں کو کہتے ہیں۔ ) آخر ایک آدمی نے تین اونٹ ذبح کیے۔ پھر تین اونٹ ذبح کیے۔ پھر تین اونٹ ذبح کیے ، لیکن اس کے بعد ابو عبیدہ نے اسے منع کردیا۔ پھر اس کے بعد ہی سمندر نے عنبر نامی ایک مچھلی پھینک دی۔ جس سے ہم آدھے مہینے تک کھاتے رہے۔ اوراس کا تیل بھی لگاتے رہے۔ یہاں تک کہ ہمارے جسم ہماری طرف پلٹ آئے۔ اور تندرست ہوگئے۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی پسلی کا ایک کانٹا لیا۔ اور لشکر کے اندر سب سے لمبے آدمی اور سب سے لمبے اونٹ کو دیکھ کر آدمی کو اس پر سوار کیا۔ اور وہ (سوار ہوکر ) کانٹے کے نیچے سے گزر گیا۔ ہم نے اس کے گوشت کے کچھ ٹکڑے توشہ کے طور پر رکھ لیے اور جب مدینہ پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کا تذکرہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایک رزق ہے ، جو اللہ نے تمہارے لیے برآمد کیا تھا۔ اس کا گوشت تمہارے پاس ہو تو ہمیں بھی کھلاؤ۔ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ گوشت بھیج دیا۔[1]واقعہ کی تفصیل ختم ہوئی۔ اوپر جویہ کہا گیا ہے کہ اس واقعے کا سیاق بتا تا ہے کہ یہ حدیبیہ سے پہلے کا ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ صلح حدیبیہ کے بعد مسلمان قریش کے کسی قافلے سے تعرض نہیں کرتے تھے۔ ٭٭٭
Flag Counter