Maktaba Wahhabi

1129 - 644
کا یوم الحساب قریب آگیا۔ خیبر کو روانگی: ابن اسحاق کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ سے واپس آکر ذی الحجہ کا پورا مہینہ اور محرم کے چند دن مدینے میں قیام فرمایا۔ پھر محرم کے باقی ماندہ ایام میں خیبر کے لیے روانہ ہوگئے۔ مفسرین کا بیان ہے کہ خیبر اللہ تعالیٰ کا وعدہ تھا جوا س نے اپنے ارشاد کے ذریعہ فرمایا تھا : ﴿ وَعَدَكُمُ اللّٰهُ مَغَانِمَ كَثِيرَةً تَأْخُذُونَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هَذِهِ ﴾(۴۸: ۲۰) ’’اللہ نے تم سے بہت سے اموال ِ غنیمت کا وعدہ کیا ہے جسے تم حاصل کرو گے تو اس کو تمہارے لیے فوری طور پر عطاکردیا۔‘‘ ’’جس کو فوری طور پر ادا کردیا ‘‘اس سے مراد صلح حدیبیہ ہے اور ’’بہت سے اموال ِ غنیمت ‘‘ سے مراد خیبر ہے۔ اسلامی لشکر کی تعداد: چونکہ منافقین اور کمزور ایمان کے لوگ سفر حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت اختیار کرنے کے بجائے اپنے گھروں میں بیٹھ رہے تھے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے بارے میں حکم دیتے ہوئے فرمایا : ﴿ سَيَقُولُ الْمُخَلَّفُونَ إِذَا انْطَلَقْتُمْ إِلَى مَغَانِمَ لِتَأْخُذُوهَا ذَرُونَا نَتَّبِعْكُمْ يُرِيدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلَامَ اللّٰهِ قُلْ لَنْ تَتَّبِعُونَا كَذَلِكُمْ قَالَ اللّٰهُ مِنْ قَبْلُ فَسَيَقُولُونَ بَلْ تَحْسُدُونَنَا بَلْ كَانُوا لَا يَفْقَهُونَ إِلَّا قَلِيلًا ﴾(۴۸: ۱۵) ’’جب تم اموال غنیمت حاصل کرنے کے لیے جانے لگو گے تو یہ پیچھے چھوڑ ے گئے لوگ کہیں گے کہ ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے دو۔ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کی بات بدل دیں۔ ان سے کہہ دینا کہ تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں چل سکتے۔ اللہ نے پہلے ہی سے یہ بات کہہ دی ہے (اس پر) یہ لوگ کہیں گے کہ (نہیں) بلکہ تم لوگ ہم سے حسد کرتے ہو۔ (حالانکہ حقیقت یہ ہے ) کہ یہ لوگ کم ہی سمجھتے ہیں۔‘‘ چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی روانگی کا ارادہ فرمایا تو اعلان فرمادیا کہ آپ کے ساتھ صرف وہی آدمی روانہ ہوسکتا ہے جسے واقعۃ ً جہاد کی رغبت اور خواہش ہے۔ اس اعلان کے نتیجہ میں آپ کے ساتھ صرف وہی لوگ جاس کے جنہوں نے حدیبیہ میں درخت کے نیچے بیعت ِ رضوان کی تھی۔ اور ان کی تعداد صرف چودہ سو تھی۔ اس غزوے کے دوران مدینہ کا انتظام حضرت سباع بن عرفطہ غفاری کو ______ اور ابن اسحاق کے بقول ______ نمیلہ بن عبداللہ لیثی کو سونپا گیا تھا۔ محققین کے نزدیک پہلی بات زیادہ صحیح ہے۔[1]
Flag Counter