Maktaba Wahhabi

859 - 644
اس موقع پروہ کام کیا جسے ذیل کی آیت کریمہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے بیان فرمایا ہے کہ : ﴿ وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللّٰهُ وَاللّٰهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ﴾ (۸: ۳۰) ’’وہ موقع یاد کرو جب کفار تمہارے خلاف مکر کررہے تھے تاکہ تمہیں قید کردیں یاقتل کردیں یانکال باہر کریں اور وہ لوگ داؤ چل رہے تھے اور اللہ بھی داؤ چل رہا تھا اور اللہ سب سے بہتر داؤ والاہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا گھر چھوڑتے ہیں: بہر حال قریش اپنے پلان کے نفاذکی انتہائی تیاری کے باوجود فاش ناکامی سے دوچار ہوئے ،چنانچہ اس نازک ترین لمحے میں رسول اللہ صلی اللہ علہی وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا :’’تم میرے بستر پر لیٹ جاؤ اور میری یہ سبز حضرمی [1]چارداورڈ کر سو رہو تمہیں ان کے ہاتھوں کوئی گزند نہیں پہنچے گا۔ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہی چار اوڑڈ کر سویا کرتے تھے ۔ [2] اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر تشریف لے آئے۔ مشرکین کی صفیں چیر یں اور ایک مٹھی سنگریزوں والی مٹی لے کر ان کے سروں پر ڈالی لیکن اللہ نے ان کی نگاہیں پکڑ لیں اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ نہ سکے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ آیت تلاوت فرمارہے تھے۔ ﴿ وَجَعَلْنَا مِنْ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَأَغْشَيْنَاهُمْ فَهُمْ لَا يُبْصِرُونَ﴾ (۳۶ : ۹) ’’ہم نے ان کے آگے رکاوٹ کھڑی کردی اور ان کے پیچھے رکاوٹ کھڑی کردی۔ پس ہم نے انہیں ڈھانک لیا ہے اور وہ دیکھ نہیں رہے تھے۔‘‘ اس موقع پر کوئی بھی مشرک باقی نہ بچا۔ جس کے سر پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی نہ ڈالی ہو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لے گئے اور پھر ان کے مکان کی ایک کھڑکی سے نکل کر دونوں حضرات نے رات ہی رات یمن کا رخ کیا اور چند میل پر واقع ثور نامی پہاڑ کے ایک غار میں جا پہنچے۔[3]
Flag Counter